واشنگٹن (این این آئی )امریکا میں سعودی عرب کی سفیر نے کہا ہے کہ الریاض اور واشنگٹن کے درمیان دوطرفہ تعلقات کاازسرنو جائزہ لینا ایک مثبت چیزہے۔انھوں نے یہ بات بائیڈن انتظامیہ کے حالیہ تبصرے کے جواب میں کہی ہے جس میں اس نے کہا ہے کہ وہ اوپیک پلس کے تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلے کے بعد سعودی عرب سے تعلقات کا دوبارہ جائزہ لینا چاہتی ہے۔شہزادی ریما بنت بندر نے نشر ہونے والے ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ یہ بادشاہی وہ بادشاہی نہیں،جو پانچ سال پہلے تھی یا دس سال پہلے کی بادشاہی تھی۔اس لیے موجود تجزیے کا ہر ٹکڑا اب متعلقہ نہیں رہا ہے۔شہزادی ریما نے کوانٹرویو میں کہا کہہم ایک نوجوان آبادی ہیں،ہمارے پاس ایک نوجوان قیادت ہے اور ہمارا مقصد دنیا کے ساتھ اس طرح سے جڑنا ہے،جو ہم نے پہلے کبھی نہیں کیا تھا۔واضح رہے کہ صدر جوبائیڈن کے 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے امریکا اورسعودی عرب کے درمیان دوطرفہ تعلقات غیرمستحکم ہیں اورانھوں نے خارجہ پالیسی کے محاذ پر متعدد ایسے اقدامات کیے ہیں، جن کو الریاض نے مملکت کے مقاصد کے منافی ہونے کی نظر سے دیکھا ہے۔ان میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو امریکی اسلحہ کی فروخت کو فوری طور پر منجمد کرنا، ایران کے حمایت یافتہ یمنی حوثیوں کو دہشت گردی کی بلیک لسٹ سے نکالنا، صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق ایک انٹیلی جنس رپورٹ کو منظرعام پرلانا اور اب متروک ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش شامل ہیں۔بائیڈن نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ اس موسم گرما میں خطے کے دورے سے پہلے بات چیت سے بھی انکار کردیا تھا اور منصب صدارت سنبھالنے کے بعد ان سے سلسلہ جنبانی شروع کرنے میں سردمہری کا مظاہرہ کیا تھا۔حال ہی دونوں ملکوں کے دوطرفہ تعلقات معمول پرآنے کی راہ پر گامزن دکھائی دینے کے بعد ایک اور معاملہ پیش آگیا ہے اورامریکی انتظامیہ نے رواں ماہ اوپیک پلس کی جانب سے آنے والے مہینوں میں تیل کی یومیہ پیداوار میں کمی کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔امریکی حکام نے سعودی عرب پرالزام عاید کیا ہے کہ اس ‘سیاسی اقدام’ کے پیچھے وہ کارفرما ہے اور الریاض اس کے بجائے روس کا ساتھ دے رہا ہے۔اپنے انٹرویو میں شہزادی ریما نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ دونوں ممالک کے نقطہ نظر میں اختلاف رائے ہے۔اختلاف کرنا ٹھیک بات ہے۔ہم میں ماضی میں بھی اختلاف رہا ہے اور ماضی میں اتفاق رائے بھی ہواہے۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ دوطرفہ تعلقات کی اہمیت کو تسلیم کیا جائے۔سعودی سفیرنے کہا کہ وہ بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ باقاعدگی سے رابطے میں ہیں اور واضح طور پر یہ ایک ایسی انتظامیہ ہے جس کا میں بہت احترام کرتی ہوں