ہم بھیڑ بکریاں نہیں،چیف جسٹس بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں’ عمران خان

0
281

لاہور( این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہم بھیڑ بکریاں نہیںہیں ،چیف جسٹس بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں،قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے ، اس پر ایکشن لیا جائے ۔ شاہدرہ سے لانگ مارچ کے آغاز کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سب کو بتانا چاہیے کہ میںستر سال کی عمر میںکیوں سڑکوں پر نکلا ہوا ہوں، مجھے کس چیز کی کمی ہے ، میرا اللہ مجھے سب کچھ دے چکا ہے،میں نے اللہ سے جومانگا وہ مجھے اس نے عطا کیا،میں صرف اسلام آباد کی طرف سفراس لئے کر رہا ہوں تاکہ قوم کو پتہ چلے کہ آزادی کیا ہوتی ہے ، لا الہ اللہ بہت بڑا دعویٰ ہے ،یہ آزادی کا دعویٰ ہے ،یہ انسان کو آزاد کرتا ہے ، کبھی آج تک غلام کی پرواز اوپر نہیں ہوئی ، غلام صرف اچھا غلام بنتا ہے ،صرف آزاد انسان دنیا پر حکومت کرتے ہیں ان کی عظمت تب آتی ہے جب وہ آزاد ہوں ، اعظم سواتی پر اس کے پوتے پوتیوںکے سامنے تشدد کیا گیا ،اس کا قصور کیا تھا، اس نے صرف تنقید کر دی ، دنیا کے اخباروں نے اس پر لکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انسان او ربھیڑ بکریوں میں کیا فرق ہوتا ہے ، بھیڑبکریاں غلام ہوتی ہیں ،انسان صرف اللہ کی غلامی کرتا ہے ۔اعظم سواتی کو اس کے بعد نا معلوم افراد کے حوالے کیا گیا ، یہ نا معلوم افراد کون تھے ۔شہباز گل کو ننگا کر کے اس پر تشدد کیا گیا ، جمیل فاروقی پرتشدد کیا گیا ۔ اعظم سواتی جو75سال کا سینیٹر ہے اس کو ذلیل کیا گیا ، پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم انسان ہیں بھیڑ بکریاں نہیں ہیں،ہم وہ قوم ہیں جو لا الہ اللہ کے نعرے پر بنی تھی وہ قوم ہیں جو دنیا کے سب کے عظیم لیڈر نبی کریم کی امت ہیں ،ہمیں جانوروں کی طرح نہ رکھیں ۔ پہلے آپ چور کہیں پھر ہمارے اوپر مسلط کر دیں ،پہلے نواز شریف چور تھا اب وہ اچھا اور صاف اور شفاف ہو گیا ہے، پہلے زرداری مسٹر ٹین پرسنٹ تھا، ہم نے فیصلہ کیا ہے اس کو قبول کر لو ،ہم بھیڑ بکریاں نہیں ہیں ،ملک پر 1100ارب کاڈاکہ مارا گیا ،این آرا و کے ذریعے معاف کرا رہے ہیں۔ ملک میں اس وقت جوظلم ہو رہا ہے جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں وہ کیوں نظر نہیں آرہیں، آپ کوان کو ہٹانا چاہیے ، خدا کے واسطے سچ بولنا سیکھو ۔ چیف جسٹس صاحب آپ کا کام بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا ہے، قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے ، اگر شہباز گل پر کسٹوڈین ٹارچر پر ایکشن لیا جاتا ہے تو اعظم سواتی کے ساتھ یہ نہ ہوتا ، ساری دنیا میں اس پر پابندی ہے ، اگر چیف جسٹس صاحب آپ حفاظت نہیں کریں گے تو کون بنیادی انسانی حقوق کی حفاظت کرے گا ۔میں نے شہباز گل پر تشدد پر شور مچایا تومیرے اوپر توہین عدالت لگ گئی ، میرے اوپر دہشتگردی کا کیس بنا دیا، میں کسٹوڈین ٹارچر ڈ کی بات کر رہا تھا ۔اعظم سواتی خود دار آدمی ہے ، اس نے کہا کہ اگر میں مسلمان نہ ہوتا تو خود کشی کر لیتا ، چیف جسٹس آپ اس پر ایکشن لیں ۔ اعظم سواتی نے جو اپیل کی ہے اس پر ایکشن لیں اور بتائیں ہم انسانی معاشر ہ ہیں ،انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے ،جانوروں کے معاشرے میں نہیں ہوتا،انصاف لینا ہمارا حق ہے ۔