پاکستان اور چین کے درمیان تجارت کے فروغ کے وسیع مواقع ہیں، سی پیک پاکستان کیلئے گیم چینجر منصوبہ ہے، شہباز شریف

0
334

اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان تجارت کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں، سی پیک پاکستان کیلئے گیم چینجر منصوبہ ہے، چین کے تعاون سے ہم اپنی برآمدات بڑھا سکتے ہیں، اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری اور دیہی علاقوں میں زرعی صنعتوں سے ملکی برآمدات میں اضافہ ، چین کے دورے سے دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور تعاون کو فروغ حاصل ہو گا۔وزیراعظم نے یہ بات پیر کو پاکستان چائنا بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ وزیراعظم نے کہاکہ پہلے پاکستان چائنا بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور پر امید ہوں کہ یہ فورم دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ منگل کو چین کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں جہاں پر چین کے صدر شی جن پنگ ، وزیر اعظم لی کی چیانگ اور دیگر چینی حکام کے ساتھ تجارتی ،سٹریٹیجک اور ثقافتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے تعمیری اور مفید بات چیت ہو گی۔دونوں ممالک کے کاروباری تعلقات کے حوالے سے سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت چین پاکستان میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کررہا ہے۔ چینی سرمایہ کاری کے نتیجے میں پاکستان میں توانائی کے بحران کاخاتمہ ہوا، پاکستان کی صنعت اور زراعت کے شعبے میں بھی چینی سرمایہ کاری کی بدولت بہتری آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ دونوں ممالک اپنے کاروباری تعلقات کو مزید مضبوط بنائیں، اس سے سی پیک کے ثمرات بڑھیں گے اور آپس میں کاروباری روابط کو بھی فروغ ملے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین میں باہمی تجارت کے بے شمار امکانات موجود ہیں، چین دنیاکی دوسری بڑی معیشت اور پاکستان میں سب سے بڑا سرمایہ کار ملک ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو بھی چین کو اپنی برآمدات بڑھانے کی ضرورت ہے،چین کی ہائی ٹیک انڈسٹری پاکستان کے اقتصادی زونز میں اپنی صنعتیں لگائے کیونکہ پاکستان میں افرادی قوت سستی ہے اور پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے لئے یہاں پر مساوی مواقع ہوں گے۔ وہ اپنی پیداوار بڑھا کر دنیا کو برآمد کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں زراعت کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لئے ہم چین کے تجربے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں زراعت پر مبنی صنعتیں لگنے سے مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک کے لئے برآمدات بڑھائی جا سکتی ہیں، چین کے لئے برآمدات میں اضافہ ہماری ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملک سرمایہ کاروں کے لئے تجارت کے بہترین مواقع پیدا کر رہے ہیں، دونوں ممالک کی کاروباری کمپنیوں کے لئے مساوی مواقع سے ان کی پیداوار ی صلاحیت میں بھی بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ چین کی حکومت نے 70 کروڑ افراد کو خط غربت سے نکالا ہے۔ ہمیں چین کی ترقی کے ماڈل سے استفادہ اور اس پر پوری طرح عمل کرنا ہو گا