کابل (این این آئی)افغانستان میں طالبان حکومت کی جانب سے طالبات پرثانوی اوراعلی تعلیم پرپابندی کے بعدایک چوتھائی نجی جامعات کی بندش کا خطرہ ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق نجی یونیورسٹیوں کی یونین کے ترجمان محمد کریم ناصری کا کہناتھا کہ پابندی کی وجہ سے 35 ادارے بند ہونے کا خطرہ ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ طلبہ بھی طالبات کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے کلاسوں اور امتحانات کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔افغانستان میں 24 صوبوں میں 140 نجی جامعات کام کررہی ہیں۔ان میں مجموعی طور پر دولاکھ طلبہ وطالبات زیرتعلیم ہیں۔ان میں سے قریبا65ہزارخواتین ہیں۔ان یونیورسٹیوں میں قریبا 25ہزارافراد کام کرتے ہیں۔ناصری نے کہاکہ جامعات کوخواتین کے لیے بند کرنا ایک روحانی اور مادی دھچکا ہے۔ ہم نے جرآت مندی کے ساتھ حکام کو بتایا کہ اس فیصلے سے ملک پیچھے کی طرف جا رہا ہے اور ہر کوئی پریشان ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ یہ کوئی اچھی صورت حال نہیں ہے، ہر کوئی اس فیصلہ کے بارے میں فکرمند ہے – چاہے وہ اساتذہ، طالب علم، یا انتظامی عملہ ہو۔ناصری نے کہا کہ تمام مالی نقصانات کی وجہ سے نجی یونیورسٹیوں کے مالکان نے طالبان کے ایک سینیرعہدہ دارمولوی عبدالکبیراور یونین کو بتایا کہ اگر فیصلہ واپس نہیں لیا گیا توان کے پاس تعلیمی اداروں کوبند کرنے اور اپنی سرمایہ کاری بیرون ملک منتقل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔انھوں نے بندش کے لیے کسی ٹائم فریم کی نشان دہی نہیں کی۔ زیادہ تر یونیورسٹیاں اس وقت موسم سرما کی تعطیلات کی وجہ سے بندہیں۔خواتین کی جامعات کی تعلیم پرپابندی کے چند روز بعد ایک اورسرکاری حکم نامہ جاری کیا گیا جس میں افغان خواتین سے کہا گیا کہ وہ بین الاقوامی اور ملکی غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز)میں کام بند کردیں۔طالبان نے مبینہ طور پریہ حکم اس لیے جاری کیاکہ خواتین نے اسلامی حجاب یا حجاب صحیح طریقے سے نہیں پہنا ہوا تھا۔اس پابندی کے خلاف بھی شدید رد عمل کا اظہارکیا گیا ہے۔