موجودہ صورت حال کا سبب بنے والے محرکات کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹی بنائی جائے،سینیٹر عرفان صدیقی

0
274

اسلام آباد (این این آئی )مسلم لیگ(ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے سینیٹ میں تقریر کرتے ہوئے تجویز پیش کی ہے کہ ایوان کی ایک کمیٹی قائم کی جائے جو گزشتہ دس سالوں میں پیش آنے والے اْن حالات و واقعات کا جائزہ لے جن کے باعث پاکستان موجودہ صورتحال سے دوچار ہو چکا ہے، سینیٹر رضا ربانی کی اس تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہ یہ سال دستور پاکستان کے سال کے طور پر منایا جائے جبکہ چیئرمین سینیٹ صاد ق سنجرانی نے سیکرٹری سینیٹ کو تلقین کی کہ عرفان صدیقی بل کے بارے میں تحقیق کر کے رپورٹ ایوان میں پیش کریں۔ منگل کو سینٹ میں اظہارخیال کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ سینیٹر رضا ربانی کی اچھی تجویز ہے تاہم آئین کی حقیقی عمر تیس سال ہے کیونکہ ضیاء الحق کے گیارہ سالہ اور مشرف کے نو سالہ مارشل لائوں کو نکال دینا چاہیے۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ 2013 سے لے کر اب تک کے دس سالوں کا جائزہ لینے اور زوال کے اسباب کا تعین کرنے کیلئے ہائوس کی ایک کمیٹی قائم کی جائے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ زوال کا یہ سفر 2017 میں نواز شریف کی بے دخلی سے شروع ہوا،آج تک ہ میں یہ نہیں پتہ چلا کہ تاریخ کی اس سب سے منفرد جے، آئی ٹی پر کتنا خرچہ آیا۔انہوںنے کہاکہ اگر میں یہ سوال ہائو س میں لانے کی کوشش کروں تو یہ روک لیا جائے گا، ملکوں ملکوں کے چکر لگانے کے باوجوداور دس بھاری بھر کم جلدوں پر مشتمل رپورٹیں بنانے کے باوجود بات یہ نکلی کہ نواز شریف نے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی اس لئے اسے وزیر اعظم ہائوس سے نکال دو۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ وہاں سے زوال اور ڈھلوان کا سفر شروع ہوا ہے جو آج ہ میں یہاں تک لے آیا ہے، اْس وقت جی ڈی پی ٹھیک تھا،مہنگائی کی شرح 3فیصد لے لگ بھگ تھی،روپیہ مستحکم تھا،زر مبادلہ کے ذخائر اچھے تھے تاہم نواز شریف کو نکال کر 2018 کے انتخابات کے ذریعے ایک ایسے نظام کو مسلط کیا گیا جو تباہی کا باعث بنا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہم ایک دوسرے کاگریبان پکڑنے میں ماہر ہیں لیکن اصل اسباب کا جائزہ لینے کے لئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشرف نے دو مرتبہ آئین توڑا لیکن وہ ایک دن کے لئے بھی کسی جیل میں نہیں گیا جہاں ہم گئے،ہماری بیٹیاں گئیں ،ہماری بہنیں گئیں۔عرفان صدیقی نے کہا کہ ہ میں سیاسی تقسیم سے ہٹ کر خود احتسابی کرنی چاہیے،ہم ایک دوسرے کی کرپشن کی داستانیں سناتے رہتے ہیں۔ انہوںنے کہاک ہاپوزیشن والے کیوں نہیں بتاتے کہ مشرف نے دوست ممالک سے کتنے کروڑ ڈالر اپنے ا کائونٹس میں جمع کرائے،اْس کے محلات کی قیمت کیا ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنے ضابطہ فوجداری ترمیمی بل 2022 کا بھی ذکر کیا جو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے سات ماہ پہلے منظور ہو کر غائب ہو گیا ہے۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ میرابِل کسی ایسے بل میں جا گھسا ہے جہاں سے نکالنا میرے بس میں نہیں۔ یہ میری نہیں ،اس ہائوس کی اور پوری پارلیمنٹ کی توہین ہے۔عرفان صدیقی نے چیئرمین سے اپیل کی کہ اس سلسلے میں میری مدد کی جائے۔ چیئرمین سینیٹ صاد ق سنجرانی نے سیکرٹری سینیٹ کو تلقین کی کہ عرفان صدیقی بل کے بارے میں تحقیق کر کے رپورٹ ایوان میں پیش کریں۔جبکہ چیئرمین سینیٹ صاد ق سنجرانی نے سیکرٹری سینیٹ کو تلقین کی کہ عرفان صدیقی بل کے بارے میں تحقیق کر کے رپورٹ ایوان میں پیش کریں۔