اسلام آباد(این این آئی)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ارشد شریف قتل کیس از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان اور بیرون ملک تحقیقات میں کچھ غلطیاں ہوئی ہیں،کیس کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بغیر تصدیق پبلک کر دی گئی، کسی نے جان بوجھ کر پبلک کی ہے، پتہ کریں کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ عام کرنے کے پیچھے کون تھا؟۔پیرکوچیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل 5رکنی بینچ نے ارشد شریف قتل از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ارشد شریف کے قتل کی تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی نے دوسری پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔دوران سماعت سپریم کورٹ نے سربراہ جے آئی ٹی اویس احمد کی سرزنش کی، جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیاکہ جو کام آپ کے ذمہ لگایا تھا وہ ہوا یا نہیں؟کینیا سے قتل سے متعلق کوئی موادملا یا نہیں؟ کہانیاں نہ سنائیں،آپ کو شاید بات سمجھ نہیں آرہی۔جواب میں جے آئی ٹی کے سربراہ نے کہاکہ ارشد شریف قتل پر کینیا سے کوئی ٹھوس مواد نہیں ملا ، کینیا نے شواہد تک رسائی نہیں دی جس پر جسٹس مظاہر نقوی ریمارکس دیئے کہ شواہد کی بات تو ٹرائل میں سامنے آئے گی، یہ بتائیں کہ مواد کیا جمع ہوا؟جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ارشد شریف کے موبائل اور دیگرسامان کہاں ہے؟ جواب میں جے آئی ٹی کے سربراہ اویس احمد نے بتایاکہ موبائل اور آئی پیڈ کینیا کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے پاس ہے، ارشد شریف کا باقی سامان موصول ہوچکا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کے روبرو کہا کہ ارشد شریف پر مقدمات کرانے والوں سے بھی تفتیش ہورہی ہے، بعض سرکاری افسران کے نام آئے، ان سے بھی تفتیش کی گئی، مقدمات درج کرانے کے پیچھے کون تھا ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی بات پر جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ عدالت سے کھیل نہ کھیلیں، پہلا مرحلہ تو یہی تھا جو مکمل نہیں ہوسکا،کیا جے آئی ٹی کینیا اور یو اے ای میں تفریح کرنے گئی تھی؟دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پاکستان میں تحقیقات میں غلطیاں ہوئی ہیں، کیس کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بغیر تصدیق پبلک کر دی گئی، کسی نے جان بوجھ کر پبلک کی ہے، پتہ کریں کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ عام کرنے کے پیچھے کون تھا؟دوران سماعت جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ کینیا پولیس جس کہانی پر تحقیقات کررہی ہے وہ قابل قبول نہیں، ارشد شریف قتل پر جے آئی ٹی بنانے کی یہی وجہ تھی۔جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیاکہ ارشد شریف کیساتھ موجود خرم اور وقار کا بیان کیوں نہیں لیا؟جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کینیا حکام نے صرف ڈائریکٹر پبلک پراسیکیوٹر سے ملاقات کرائی، کینیا حکام نے تعاون کی یقین دہانی کرائی لیکن جائے وقوعہ جانے نہیں دیا، کینیا پر سفارتی ذرائع سے دبائو ڈال رہے ہیں
مقبول خبریں
پی آئی اے کی نجکاری نومبر میں کر دی جائیگی ، وفاقی وزیر خزانہ
اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پی آئی اے کی نج کاری نومبر میں کر دی جائے گی،...
جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس کو خط، مخصوص بینچ میں بیٹھنے سے...
اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے مخصوص بینچ میںبیٹھنے سے معذرت کر لی۔میڈیارپورٹ کے مطابق جسٹس منصور علی...
یو این چارٹر کا منصفانہ طریقے سے نفاذ بڑا چیلنج ہے،شہباز شریف
اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم شہباز شریف نے کہاہے کہ یو این چارٹر کا منصفانہ طریقے سے نفاذ بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔شہباز شریف نے...
آرمی چیف کا پاک فضائیہ کے آپریشنل ایئر بیس کا دورہ، مشق انڈس شیلڈ...
راولپنڈی(این این آئی)آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے پاک فضائیہ کے آپریشنل ایئر بیس کا دورہ کیا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق...
پاکستان کو پولیو سے پاک بنانا اولین ترجیح ہے،فیصل کریم کنڈی
پشاور(این این آئی)گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہاہے کہ پاکستان کو پولیو سے پاک بنانا اولین ترجیح ہے۔نے پولیو کے عالمی...