توشہ خانہ کیس، عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری کا تفصیلی فیصلہ جاری

0
214

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے وارنٹ گرفتاری کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ عمران خان توشہ خانہ کیس میں متعدد بار عدالتی پیشی پر غیرحاضر رہے، وہ آخری سماعت کے عدالتی اوقات کے اندر پیش نہیں ہوئے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان کی درخواست کے مطابق وہ جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے باعث کچہری پیش نہیں ہوسکے، صاف ظاہر ہورہا ہے کہ عمران خان عدالتی پیشیوں کو اپنی ترجیحات کے مطابق رکھ رہے ہیں اور توشہ خانہ کیس ان کی ترجیحات میں شامل نہیں۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عمران خان ضلع کچہری سے چند منٹوں کی دوری پر تھے، ان کی درخواست قابل قبول نہیں اس لیے مسترد کی جاتی ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں اور ان کو گرفتار کرکے 7 مارچ کو عدالت پیش کیاجائے۔عدالت کی جانب سے 7 مارچ کو عمران خان کو عدالتی حاضری یقینی بنانے کی ہدات کی گئی۔خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ ہم نے ساڑھے تین بجے تک عمران خان کا انتظار کیا مگر وہ پیش نہیں ہوئے اس لیے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔عدالت نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ 7 مارچ تک عمران خان کو گرفتار کرکے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مقف اپنایا تھا کہ 62 (ون (ایف کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے اور سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں