پی ٹی آئی کی پنجاب کے انتخاب ملتوی کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی

0
154

اسلام آباد(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔پی ٹی آئی کی جانب سے جنرل سیکریٹری اسد عمر، اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان، اسپیکر کے پی اسمبلی مشتاق غنی، پی ٹی آئی رہنماؤں میاں محمود الرشید اور عبد الرحمن نے سپریم کورٹ میں مشترکہ درخواست دائر کی۔سپریم کورٹ میں دائر آئینی درخواست میں وفاق، پنجاب، خیبرپختونخوا، وزارت پارلیمانی امور، وزارت قانون اور کابینہ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔پی ٹی آئی نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے آئینی مینڈیٹ اور عدالت کے فیصلے سے انحراف کیا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو شیڈول کے مطابق 30 اپریل کو صوبے میں انتخابات کرانے کا حکم دیا جائے۔سپریم کورٹ میں دائر آئینی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کو خیبرپختونخوا میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے لیے تاریخ کا اعلان کرنے کی ہدایت کی جائے۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں اسلام اباد کے شہری ایڈووکیٹ جی ایم چوہدری ایڈووکیٹ کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے کے معاملے پر وزیر اعظم شہبازشریف، نگراں وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی، خیبرپختونخوا کے گورنر اور چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کر دی گئی ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کو پنجاب اور کے پی میں عام انتخابات کروانے کاحکم دیا اور آئین کے تحت تمام ادارے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی حکم عدولی آئین کے آرٹیکلـ204 کے تحت توہین عدالت کے ذمرے میں آتی ہے، حکومت دستیاب فنڈ ایسے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کر رہی ہے جنہیں انتخابات پر فوقیت نہیں دی جا سکتی۔درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ حکومت سپریم کورٹ کے یکم مارچ کے حکم کی تشریح بھی درست طور پر نہیں کر رہی ہے اور غلط تشریح کر کے انتخابات سے فرار حاصل کر رہی ہے۔سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی کہ عدالت فریقین کے خلاف آئین کے مطابق توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائے اور فریقین کو سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق انتخابات کروانے کا حکم صادر کرے۔واضح رہے کہ رواں ہفتے کے شروع میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 30 اپریل بروز اتوار کو پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات ملتوی کردیا تھا۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پنجاب اسمبلی کے انتخابات 8 اکتوبر کو ہوں گے، آئین کے تحت حاصل اختیارات استعمال کرتے ہوئے انتخابی شیڈول واپس لیا گیا اور نیا شیڈول بعد میں جاری کیا جائے گا۔بیان میں کہا گیا تھا کہ اس وقت فی پولنگ اسٹیشن اوسطاً صرف ایک سیکیورٹی اہلکار دستیاب ہے جبکہ پولیس اہلکاروں کی بڑے پیمانے پر کمی اور ‘اسٹیٹک فورس’ کے طور پر فوجی اہلکاروں کی عدم فراہمی کی وجہ سے الیکشن ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔فیصلے کی تفصیل کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ اس صورت حال میں الیکشن کمیشن انتخابی مواد، پولنگ کے عملے، ووٹرز اور امیدواروں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے متبادل انتظامات کرنے سے قاصر ہے۔کہا گیا تھا کہ وزارت خزانہ نے ‘ملک میں غیر معمولی معاشی بحران کی وجہ سے فنڈز جاری کرنے میں ناکامی’ کا اظہار کیا ہے۔الیکشن کمیشن نے نشان دہی کی تھی کہ الیکشن کمیشن کی کوششوں کے باوجود ایگزیکٹو اتھارٹیز، وفاقی اور صوبائی حکومتیں پنجاب میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد میں انتخابی ادارے کے ساتھ تعاون کرنے کے قابل نہیں تھیں