145کھرب کا وفاقی بجٹ ، سر کاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35فیصد تک اضافہ ،کم سے کم اجرت 32ہزار مقرر

0
57

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے مالی سال2023-24کا145 کھرب کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا جس میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے مجموعی طور پر 1150 ارب روپے ،ملکی دفاع کیلئے 1804 ارب روپے ،سول انتظامیہ کے اخرجات کیلئے 714ارب روپے رکھے گئے ہیں،ایف بی آر کے ٹیکس ریونیو کا تخمینہ 9200 ارب روپے لگایا گیا ہے،وفاقی نان ٹیکس محصولات 2963 ارب روپے کے ہوں گے، وفاقی حکومت کی کل آمدن68 کھرب 87 ارب روپے ہوگی،اگلے مالی سال کیلئے جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 3.5 فیصد،گریڈ 16-1 اور 22-17 کے سرکاری ملازمین کے لیے بالترتیب 35 اور 30 فیصد اضافہ ،کم از کم اجرت 32ہزار روپے ،ای او بی آئی کے ذریعے پنشن حاصل کرنے والے پنشنرز کی کم سے کم پنشن کو 8500 روپے سے بڑھا کر 10ہزار روپے کرنے کی تجویز ،پرائم منسٹر یوتھ لون کیلئے 10 ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے ،ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے کرنٹ اخراجات میں 65 ارب اور ترقیاتی اخراجات کی مد میں 70 ارب روپے مختص،بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 260 ارب سے بڑھا کر 400 ارب کردیا گیا،معیاری بیجوں کے استعمال کو فروغ دینے کیلئے ان کی درآمد پر تمام ٹیکسز اور ڈیوٹیز ختم،کان کنی کیلئے درکار مشینری، رائس مل کی مشینری اور مشین کے آلات کیلئے خام مال پر کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ اور 50 ہزار زرعی ٹیوب ویلز کو شمی توانائی پر منتقل کرنے کیلئے 30 ارب روپے مختص کر نے کی تجویز دی گئی ،انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اس سے متعلقہ سروسز کے برآمد کنندگان کیلئے آئی ٹی آلات کی ڈیوٹی سے مستثنیٰ درآمد کی اجازت دیکر ان کی برآمدی آمدنی کے ایک فیصد کی قیمت کے برابر کرنے ،سابقہ فاٹا کے علاقوں سے درآمد کی گئی مشینری اور آلات پر چھوٹ میں جون 2024 تک توسیع کی تجویز دے دی گئی ،معاشرے کے غریب طبقے کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے استعمال شدہ (سیکنڈ ہینڈ)کپڑوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی کا خاتمہ،انفارمیشن ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کیلئے اس سے منسلک آلات سے ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے اور فلیٹ پینلز، مانیٹرز اور پروجیکٹرز کے پارٹس پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے خاتمے کی تجویز ،کمرشل امپورٹرز درآمد کنندگان کے لیے اشیا کی درآمد پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں 0.5فیصد اضافہ کیا گیا ،ہیوی کمرشل وہیکلز کے نان لوکلائزڈ (سی کے ڈی)پر کسٹم ڈیوٹی کو 10فیصد سے کم کر کے فیصد کرنے کی تجویز ،بینک سے 50 ہزار نکالنے والے نان فائلر کیلئے ٹیکس میں اضافہ ،ترسیلات زر کے ذریعے غیر منقولہ جائیداد خریدنے پر 2 فیصد ٹیکس ختم کر نے کی تجویز دی گئی ہے ،صحافیوں کی ہیلتھ انشورنس کیلئے ایک ارب روپے مختص ،ڈیبٹ/کریڈٹ یا پری پیڈ کارڈز کے ذریعے نان،ریزیڈنٹ کو ادائیگی پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں ایک فیصد سے 5 فیصد تک اضافے اورکیفے، فوڈ پارلر، وغیرہ اور اسی طرح تیار/پکا ہوا کھانا فراہم کرنے والی دیگر آؤٹ لیٹس وغیرہ میں ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈز، موبائل والٹ یا کیو آر اسکیننگ کے ذریعے ادائیگی کی صورت میں 5 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویزپیش کی گئی ہے،مختلف سیکٹرز میں ٹیکس کی شرح میں اضافہ کے باعث ٹیٹرا پیک دودھ، پیکٹ کی دہی، ڈبے میں بند مکھن اور پنیر مہنگے ہوں گے، ٹن پیک مچھلی، ڈبے میں بند مرغی کا گوشت اور انڈوں کے پیکٹ کی قیمت بڑھ جائے گی جن پر18 فیصد ٹیکس لگ گیا،برانڈڈ کپڑے مہنگے ہوں گے جن پر جی ایس ٹی 12 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دیا گیا، آئندہ مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں ایشیا میں بننے والی پرانی اور استعمال شدہ 1300 سی سی سے بڑی گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کی حد بندی ختم کرنے کی تجویز ہے ،ڈیوٹی اور ٹیکسز کی حد بندی ختم ہونے کے بعد گاڑیاں مہنگی ہونے کا امکان ہے جبکہ وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہاہے کہ رواں سال کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جارہا ہے ،حکومت کی کوشش ہے ملک میں عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے،