ریاض (این این آئی)سعودی عرب اور امریکا نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ دونوں سہولت کار ممالک سوڈان میں متحارب فریقین کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں بہ شرطیکہ دونوں فریق جدہ اعلامیہ پر عمل کریں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سہولت کاروں نے اعلان کیا کہ سوڈانی مسلح افواج (SAF) اور ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے 10 جون 2023 کو ہونے والی جنگ بندی کی مدت کے دوران اپنی افواج پر موثر کمانڈ اور کنٹرول کا مظاہرہ کیا، جس کی وجہ سے لڑائی کی شدت میں کمی واقع ہوئی۔اس کے نتیجے میں پورے سوڈان میں اہم انسانی امداد کی فراہمی اور اعتماد سازی کے کچھ اقدامات کا حصول ممکن ہوا۔تاہم دونوں سہولت کاروں نے جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے فورا بعد تشدد کی کارروائیوں کی واپسی پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تنازع کا فوجی حل ناقابل قبول ہے۔ سعودی عرب اور امریکا نے سوڈان میں فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے کی شدید مذمت کی اور تشدد روکنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکا اورسعودی عرب برادر سوڈانی عوام کی مشکلات کم کرنیکے اپنے عزم پر قائم ہیں۔ اسی موقف کی وجہ سے وہ مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔ دونوں فریق جیسے ہی جدہ اعلامیہ پر عمل درآمد کرتے ہیں تو دونوں سہولت کار ممالک مذاکرات کی سرپرستی کے لیے تیار ہیں۔دونوں سہولت کار لڑائی کو روکنے اور خطے پر اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔ سوڈان کے مستقبل کی تشکیل میں تمام سوڈانی قوتوں کو شامل کرنے کے لیے ان کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ خرطوم میں ایک روزہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد بھاری ہتھیاروں سے پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔جنگ بندی کی مختصر مدت ختم ہوتے ہی دارالحکومت خرطوم آرٹلری گولہ باری اور بم دھماکوں سے لرز اٹھا۔خرطوم میں عینی شاہدین نے “جنگ بندی کے خاتمے کے 10 منٹ بعد گولہ باری اور جھڑپوں کی آوازیں” سننے کی تصدیق کی۔ عینی شاہدین نے خرطوم اور دارالحکومت کے شمال میں ام درمان کے مضافاتی علاقے میں “بھاری توپوں کی گولہ باری” اور جنوبی خرطوم کی شاہراہ الھوا میں “مختلف قسم کے ہتھیاروں” کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔
٭٭٭٭٭