سرینگر (این این آئی) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کو بغیر کسی منتخب حکومت کے نئی دلی کی براہ راست زیرحکمرانی پانچ برس ہو چکے ہیں ۔ کشمیر میڈیاسروس سروس کے مطابق پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے 19 جون 2018 کو اپنی اتحادی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے حمایت واپس لینے کے بعد کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد مودی حکومت نے علاقے میں گورنر راج نافذ کیا تھا۔5اگست 2019کومودی حکومت نے دفعہ 370کو غیر قانونی طور پر منسوخ کر کے جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت ختم کر کے علاقے کو دو یونین ٹیریٹریز جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا اور تب سے لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت انتظامیہ مقبوضہ علاقے کو کنڑول کر رہی ہے۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے کہا ہے کہ مقبوضہ علاقے کو مسلسل بغیر کسی منتخب حکومت کے رکھنا آئین ، جموریت اور عوامی حقوق کے ساتھ ایک بڑا مذا ق ہے۔پارٹی ترجمان سہیل بخاری نے سری نگر میں ایک انٹرویو میں کہاہم اسے جموں و کشمیر میں آئین، جمہوریت اور عوامی حقوق کی پانچویں برسی کے طور پر یاد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں جمہوریت، اخلاقیات اور آئین کا قتل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے ان پانچ سالوں میں کشمیری عوام کو سیاسی، جمہوری اور آئینی حقوق سے محروم رکھا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بدعوانی اپنے عروج پر ہے۔سہیل بخاری کہ کشمیر کے لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور اظہار رائے کی آزادی کا ان کا حق سلب کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف لوگ خوف ودہشت کی وجہ سے سڑکوں پر نہیں آ رہے ہیں کیونکہ یہاں بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن ہو رہا ہے اور اختلاف رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی پی سیاسی، جمہوری اور آئینی طریقے سے کشمیری عوام کے وقار، شناخت اور حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔