واشنگٹن(این این آئی)امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ دو ریاستی حل ہے تنازعہ فلسطین کو خاتمے کرنے کا صحیح راستہ ہے۔ انہوں نے موجودہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت کو صہیونی ریاست کی چوتھی وزیر اعظم گولڈا مائیر کے بعد اسرائیل میں سب سے زیادہ انتہا پسند قرار دیا ہے۔نشریاتی ادارے کے ساتھ ایک انٹرویو میں بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت کے ارکان پر مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کے بارے میں ان کے خیالات کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ وہ اس مسئلے کا حصہ ہیں، خاص طور پر کابینہ کے وہ افراد جو کہتے ہیں کہ ہم جہاں چاہیں کہیں بھی آباد ہو سکتے ہیں۔ ۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں ہم ان سے باقاعدگی سے بات کرتے ہیں، صورتحال کو پرسکون کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ہمیں امید ہے کہ نیتن یاہو اعتدال اور تبدیلی کی طرف بڑھتے رہیں گے۔جو بائیڈن نے کہا کہ یوکرین ابھی تک تنظیم معاہدہ شمالی اوقیانوس (نیٹو) میں شامل ہونے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اس سے پہلے کہ نیٹو اتحاد کیئف کو اپنی صفوں میں شامل کرنے پر غور کرے یوکرین کے اندر روسی جنگ کو ختم ہونا چاہیے۔بائیڈن نے مزید کہا کہ اتحاد میں یوکرین کی رکنیت پر بات کرنا قبل از وقت تھا۔ ان کا ملک اور اس کے اتحادی کیئف کو درکار معلومات اور فوجی ساز وسامان فراہم کرتے رہیں گے۔امریکی صدر نے مزید کہا کہمجھے نہیں لگتا کہ نیٹو میں یوکرین کو اس وقت اتحاد میں شامل کرنے پر اتفاق رائے موجود ہے کیونکہ یہ ملک خود حالت جنگ میں ہے۔ اگر کیئف شامل ہوتا ہے تو نیٹو اتحاد اس کے دفاع کے لیے لڑیں گے اور ہم اس حوالے سے روس سے بھی جنگ لڑیں گے۔امریکی صدر نے یمن میں مستقل جنگ بندی کے لیے کی جانے والی کوششوں کی بھی تعریف کی۔