اسلام آباد(این این آئی)کنٹرول لائن کے دونوںجانب، پاکستان اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری 13جولائی 1931 اورتحریک آزادی کشمیرکے دیگر تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ” یوم شہدائ” منایا گیا ۔ان شہداء نے ہندوسامراج کے تسلط سے آزادی کیلئے اپنی جانوںکا نذرانہ پیش کیا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق غیر قانونی طورپر زیر قبضہ جموں وکشمیر کے دارلحکومت سرینگر میں نوہٹہ، راجوری کدل اور متعدد علاقوں میں دکانیں بند رہیں۔ بی جے پی کی قابض انتظامیہ نے لوگوں کوشہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے مزار شہداء نقشبند صاحب سرینگر جانے کی اجازت نہیں دی۔ بھارتی پولیس اور خفیہ ایجنسیوں نے 1931میں آج کے دن سرینگر میں ڈوگرہ فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے 22 کشمیریوں کی یاد میںمکمل ہڑتال کرنے پر تاجر برادری اور دکانداروں کو ہراساں کیا۔بھارتی فورسز لال چوک اور اس سے ملحقہ علاقوں میں راہگیروںکو روک کر انہیں ان کے نام پوچھ رہی ہے ۔شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے آزاد کشمیر، پاکستان اور دنیا کے تمام اہم دارالحکومتوں اور بڑے شہروں میں ریلیاں اور سیمینارز کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔یہ دن ہر سال 13جولائی 1931ء کوسرینگر میں ڈوگرہ مہاراجہ کے فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونیوالے 22کشمیریوں کی یاد میں منایا جاتا ہے ۔ وہ ان ہزاروں لوگوں میں شامل تھے جو عبدالقدیر نامی ایک شخص کے خلاف مقدمے کی سماعت کے موقع پرسرینگر سینٹرل جیل کے باہر اکھٹے ہوئے تھے جس نے کشمیری عوام کو ڈوگرہ حکمرانی کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کیلئے کہا تھا۔ نماز ظہر کے وقت ایک کشمیری نوجوان نے اذان دینا شرو ع کی جسے مہاراجہ کے فوجیوںنے گولی مارکر شہید کر دیا۔اس کے بعد ایک اور شخص اذان پوری کرنے کیلئے کھڑا ہوا تو اسے بھی شہید کردیا گیا۔ یوں اذان مکمل ہونے تک 22کشمیریوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔ادھرکل جماعتی حریت کانفرنس کی قیاد ت نے 13جولائی 1931کے شہداء کو جنہوں نے آزادی کے مقدس مشن کیلئے اپنی جانوںکا نذرانہ پیش کیا ہے شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ عالمی ادارے کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل میں مدد کریں۔ انہوں نے کہاکہ یہ اقوام متحدہ کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کی نسل کشی رکوائے ۔