چین کی مہارت سے پاکستان کی ای وی انڈسٹری کو فروغ ملے گا

0
156

اسلام آباد (این این آئی)گزشتہ دو دہائیوں کے دوران، چین نے ٹیکنالوجی، ڈیزائن اور ترقی اور مینوفیکچرنگ میں استقامت کے ساتھ الیکٹرک گاڑیوں کیلئے ایک مکمل اور موثر سپلائی چین کامیابی سے قائم کی ہے، ڈونگ فینگ موٹر کمپنی لمیٹڈ کے سابق ڈائریکٹر اور پولی ٹیکنک یونیورسٹی آف ٹورن میں ڈاکٹر آف مکینیکل انجینئرنگ ڈاکٹر لی ژیانگ پنگ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ چین کے تجربے سے پتہ چلتا ہے کہ ای وی ترقی پذیر ممالک کیلئے ترقی یافتہ ممالک کو پیچھے چھوڑنے کا ایک موقع ہوسکتا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق رواں ماہ کے اوائل میں منعقد ہونے والے چائنا پاکستان الیکٹرک وہیکل انڈسٹری ٹیکنالوجی سروس کوآپریشن فورم کے دوران ڈاکٹر لی نے کہا کہ ترقی کے سب سے زیادہ امکانات ‘ابھرتے ہوئے ایشیا’ بشمول پاکستان سے آئیں گے، جس کی ایک بڑی آبادی ہے۔ چین کی مقامی مارکیٹ بھرجانے کے بعد بھی خطے کو توانائی کی منتقلی کیلئے مزید الیکٹرک گاڑیوں کی ضرورت رہے گی۔ گوادر پرو کے مطابق عالمی الیکٹرک وہیکل (ای وی) مارکیٹ میں چین کے غلبے نے ملک کو صنعت میں ایک کلیدی کھلاڑی کے طور پر کھڑا کیا ہے۔ چین ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے دنیا کی نمبر ون آٹو مارکیٹ ہے۔ 2022 ء میں دنیا بھر میں گاڑیوں کی فروخت 80.18 ملین یونٹس رہی جبکہ چین نے 23.24 ملین یونٹس (سی وی سمیت 27.48 ملین) یونٹس فروخت کیے، جو 33 فیصد مارکیٹ شیئر تھا۔ اس کے بعد امریکہ 13.73 ملین اور یورپ 11.29 ملین کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ گوادر پرو کے مطابق جس چیز نے دنیا کو حیران کر دیا ہے وہ چین کی نقل و حرکت کی برقی کاری میں تیزی سے ترقی ہے۔ گزشتہ سال ، دنیا بھر میں ای وی کی پیداوار 10.31 ملین تھی ، چین نے 6.5 ملین پی وی (پلس 0.3 ملین سی وی ای وی) پیدا کیے ، جو دنیا بھر میں ای وی فروخت کا 63فیصد نمائندگی کرتا ہے۔ چین میں ای وی کی رسائی کی شرح 28 فیصد تھی۔ ٹاپ 10 ای وی برانڈز میں سے 8 مقامی چینی برانڈز ہیں اور دو دوسرے ممالک سے ہیں، یعنی ٹیسلا اور ووکس ویگن۔ چین کی ای وی مارکیٹ یورپ کے سائز سے تقریبا چار گنا اور امریکہ سے آٹھ گنا بڑی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق ڈاکٹر لی کے مطابق الیکٹرک وہیکل انڈسٹری میں چین کی قیادت کو چینی حکومت کی طویل مدتی منصوبہ بندی اور مستقل سپورٹ پالیسیوں، بھاری سرمایہ کاری اور وسائل اور مکمل طور پر ترقی یافتہ اور موثر سپلائی چین یا ایکو سسٹم سے منسوب کیا جاسکتا ہے جس سے پاکستان مستفید ہوسکتا ہے۔ پاکستان چین کے تجربے سے سیکھ سکتا ہے اور اپنی ای وی مارکیٹ کی ترقی کو فروغ دینے کیلئے اسی طرح کی پالیسیوں پر عمل درآمد کرسکتا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق الیکٹرک گاڑیوں کی پیداوار میں اپنے منظم فوائد اور مہارت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، چین پاکستان کی ابھرتی ہوئی الیکٹرک وہیکل انڈسٹری کو زبردست ترقی کی صلاحیت فراہم کرسکتا ہے۔ ممکنہ فوائد کو تسلیم کرتے ہوئے، پاکستان اپنے ای وی سیکٹر کو بڑھانے کے لئے چین کے ساتھ فعال طور پر تعاون پر عمل پیرا ہے. چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) نے ان شراکت داریوں کو آسان بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، جس میں ہوازی اور ایم جی سمیت چینی کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے پاکستان کے ای وی انفراسٹرکچر اور مینوفیکچرنگ صلاحیتوں میں سرمایہ کاری کی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کے چیئرمین ثاقب ایچ شیرازی نے کہا کہ آٹو سیکٹر میں چین اور پاکستان کے درمیان تعاون کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ بی اے آئی سی، چنگان، جے اے سی موٹرز اور چیری آٹوموبائل جیسی چینی کمپنیوں نے پاکستان میں شراکت داری اور مشترکہ منصوبے قائم کیے ہیں جس سے مقامی آٹو انڈسٹری کی ترقی میں مدد مل رہی ہے۔ مزید تعاون سے پاکستان میں الیکٹرک وہیکل انڈسٹری کو بااختیار بنایا جائے گا۔جون میں جاری ہونے والے مالی سال 2023ـ2024 کے مالی بجٹ میں پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کے لیے اچھی خبر آئی ہے۔ بجٹ پیپرز کے مطابق درآمد شدہ مکمل طور پر اسمبل شدہ ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں (ایچ ای وی) پر کسٹم ز ٹیکس کم کرکے ایک فیصد کردیا گیا ہے۔ مزید برآں پلگ ان ہائبرڈ الیکٹرک وہیکل (پی ایچ ای وی) کے اجزائ کی درآمد پر ٹیکس اب 3 فیصد ہے اور ٹوٹے ہوئے یونٹس میں ایچ ای وی اجزائ درآمد کرنے پر ٹیکس اب 4 فیصد ہے۔ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ لیتھیم آئن بیٹریوں پر کسٹم ز ٹیکس 0فیصد ہے. گوادر پرو کے مطابقبیٹری ٹیکنالوجی، سپلائی چین مینجمنٹ اور حکومتی معاونت میں چین کی مہارت سے فائدہ اٹھا کر پاکستان اپنی ای وی مارکیٹ کی ترقی کو تیز کر سکتا ہے۔ ای وی کے شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون سے معاشی ترقی، روزگار کے مواقع پیدا ہونے اور پاکستان میں صاف ستھرے اور پائیدار نقل و حمل کے نظام میں کردار ادا کرنے کی توقع ہے۔