پاکستان ایک آزاد اور خودمختار مملکت ہے، کسی کو اپنے معاملات میں مداخلت نہیں کرنے دیں گے، وزیر اعظم کا انٹرویو

0
139

اسلام آباد(این این آئی)نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے واضح کیا ہے کہ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار مملکت ہے، کسی کو اپنے معاملات میں مداخلت نہیں کرنے دیں گے، ہم جلد انتخابی عمل میں داخل ہونے جا رہے ہیں، انتخابی عمل میں انتظامی سطح پر کسی کی حمایت یامخالفت نہیں کی جائے گی،ہم تحریک انصاف ، مسلم لیگ (ن) یاپیپلزپارٹی سمیت ہر سیاسی جماعت کے سیاسی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے، انتخابی عمل صاف شفاف اور آزادانہ ہوگا،اگر آئین ہمیں نئی حلقہ بندیوں کا کہتا ہے تو الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کرانے کا پابند ہے،پر امن احتجاج ہر کسی کا آئینی حق ہے ، پر تشدد احتجاج کسی طورپر قابل قبول نہیں ،افغانستان میں استحکام دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، تحریک طالبان پاکستان سمیت دیگر گروپوں کی پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کے استعمال پر تشویش ہے، افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ ترک ٹی وی ”ٹی آر ٹی”کو انٹرویو میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ہم تحریک انصاف ، مسلم لیگ (ن) یاپیپلزپارٹی سمیت ہر سیاسی جماعت کے سیاسی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے،جہاں تک پر امن احتجاج کا تعلق ہے تو وہ ہر کسی کا حق ہے تاہم پرتشدد احتجاج کسی طورپر قابل قبول نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتخابی حلقہ بندیاں الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے،اگر ہم قانون کی بالا دستی کی بات کرتے ہیں تو ہمیں اس پر عمل بھی کرنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ انتخابی حلقہ بندیوں پر اعتراض سابق پارلیمنٹ میں قانون سازی کیوقت کیا جا سکتا تھا اور یہی اس کا درست فورم تھا۔انہوںنے کہاکہ ہمیں قانون اور آئین کی پاسداری کرنی ہے،اگر آئین ہمیں نئی حلقہ بندیوں کا کہتا ہے تو الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کرانے کا پابند ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان سمیت ہرملک کے سیاسی کلچر میں سازشی تھیوریاں گردش کررہی ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کی حکومت ہٹائے جانے کے حوالے سے مداخلت کے الزامات کی خود امریکا نے دوٹوک تردید کی ہے،بعض اوقات سیاستدان عوامی حمایت حاصل کرنے کے لئے ایسا موقف اپنا لیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک خود مختار قوم ہیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کوئی بھی بیرونی طاقت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔ انہوںنے کہاکہ اپنے مفاد کو مد نظررکھیں گے۔پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت کو اقتدار سے الگ کرنے کے حوالے سے نگران وزیراعظم نے کہا کہ آئین میں کسی حکومت کے بنائے جانے اور اسے ہٹائے جانے کے حوالے سے طریقہ درج ہے، پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار اس کام کے لئے آئینی راستہ اختیار کیا گیا،اس لئے یہ سارا عمل آئینی تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے تین چار دہائیوں سے ہمارے سویلین اداروں کی کارکردگی اچھی نہیں رہی،صحت ، تعلیم، ٹیکس وصولی یاقدرتی آفات سے نمٹنے سمیت مختلف شعبہ جات میں کارکردگی کے حوالے سے ہمیں چیلنجز درپیش رہے ہیں اور ہمیں مجبورا فوج جیسے منظم ادارے سے معاونت طلب کرنا پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورننس سمیت اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے یہ سب سے آسان راستہ ہے کہ ان کا ذمہ دار کسی اور کو ٹھہرایا جائے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں سویلین اداروں کی استعدادکار بڑھانا ہوگی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں نیٹو افواج کئی سال تک موجود رہیں ، انہوں نے یہاں پر 2 ٹریلین ڈالر خرچ کئے لیکن اس کے باوجود کئی مسائل آج بھی موجود ہیں اور 15،16 سال سے افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردوں کے حملوں کے لئے استعمال ہو رہی ہے،ہم اس دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے کوشاں ہیں اور ہم نے اس میں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ 20 سال تک امریکا اور اتحادی افواج نے افغانستان میں اپنا وقت اور وسائل صرف کئے اس کے باوجود سنٹرل اتھارٹی کے قیام میں کامیاب نہ ہو سکے، وہاں اس وقت بھی مختلف تشدد پسند گروپ موجود ہیں جن کاخاتمہ پاکستان اور افغانستان کے باہمی مفاد میں ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے سرحد پار سے دہشت گردوں کے حملوں کو روکنے کے لئے کئی سکیورٹی اقدامات اٹھائے ہیں۔تحریک طالبان پاکستانپاکستان کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کے لئے افغانستان کی زمین استعمال کرتی ہے جس پر ہمیں تشویش ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم افغان عبوری حکومت کیساتھ یہ معاملہ اٹھاتے رہے ہیں،اپنی سر زمین اور عوام کی حفاظت کے لئے ہر اقدام اٹھائیں گے۔ وزیر اعظم نے واضح کیا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستانی واحد قوم ہے جس نے دہشت گردی کے خلاف کے جنگ میں 90 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تعلقات کو مختلف تناظر میں دیکھتا ہے، پاکستان کو معاشی مسائل کا سامنا رہا ہے تو بھارتی حکومت بھی معاشی مسائل کا شکار ہے۔انہوں نے پر یقین انداز میں کہا کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے۔