بیلٹ پیپر پر پی ٹی آئی نہ ہونے پر احتجاج ہوا تو بھی الیکشن قانونی ہو گا،نگراں وزیر اعظم

0
200

اسلام آباد (این این آئی)نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ اگر بیلٹ پیپر پر پی ٹی آئی نہ ہونے پر احتجاج ہوا تو بھی الیکشن جائز اور قانونی ہو گا، پولنگ کے 8 گھنٹے میں احتجاج ہونے کی وجہ سے الیکشن کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا،انتخابی حلقہ بندیاں آئینی ضرورت ہیں، انتخابی حلقہ بندیوں پر اعتراض سابق پارلیمنٹ میں قانون سازی کے وقت کیا جا سکتا تھا، ہم قانون اور آئین کے مطابق عمل کرینگے ،الیکشن کمیشن بھی غیر آئینی کام نہیں کر سکتا۔ترک خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے نگراں وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سربراہ امریکا پر سازش کے بیانیے سے خود ہی پیچھے ہٹ گئے، بعض اوقات سیاست دان عوامی حمایت حاصل کرنے کیلئے ایسا مؤقف اپنا لیتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ یقین دلاتا ہوں کہ انتخابی عمل مکمل صاف، شفاف اور آزادانہ ہو گا، انتظامی سطح پر کسی خاص گروپ کی حمایت یا مخالفت نہیں کی جائیگی، انتخابی حلقہ بندیاں آئینی ضرورت ہیں، انتخابی حلقہ بندیوں پر اعتراض سابق پارلیمنٹ میں قانون سازی کے وقت کیا جا سکتا تھا، ہم نے قانون اور آئین کے مطابق عمل کرنا ہے، الیکشن کمیشن بھی غیر آئینی کام نہیں کر سکتا۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ جمہوریت میں پْرامن احتجاج ہر ایک کا بنیادی حق ہوتا ہے تاہم تشدد آمیز مظاہروں کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔نگراں وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ پہلی بار کسی بھی وزیرِ اعظم کو آئینی طریقے سے اقتدار سے الگ کیا گیا، آئین میں حکومت کی تشکیل اور ہٹائے جانے کا طریقہ درج ہے۔انہوں نے کہا کہ یقینی بنائیں گے کہ کوئی بھی بیرونی طاقت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے، پاکستان آزاد اور خود مختار ملک ہے، ہم اپنے قومی مفاد میں فیصلے کرتے ہیں۔نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ فوج کے کردار کو حکومت کے تحت دیکھتا ہوں، بدقسمتی سے تین چار دہائیوں سے ہمارے سویلین اداروں کی کارکردگی اچھی نہیں رہی، فوج ایک منظم ادارہ ہے، جس سے مجبوراً مختلف امور میں مدد لینا پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے سویلین اداروں کی استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے، ہم جلد انتخابی عمل میں داخل ہونے جا رہے ہیں۔نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ امریکا اور اتحادی افواج 20 سال افغانستان میں رہے، اتحادی ممالک افغانستان میں 2 کھرب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود مرکزی اتھارٹی قائم نہ کر سکے، افغانستان میں اتحادی افواج کی موجودگی میں بھی 15 سال تک پاکستان سرحد پار حملوں کا شکار رہا۔انہوںنے کہاکہ سرحد پار حملوں کو روکنے کے لیے کئی سیکیورٹی اقدامات کیے ہیں، افغانستان میں کوئی ایک مرکزی اتھارٹی قائم نہیں بلکہ ایک متحارب گروپ اقتدار میں ہے۔نگراں وزیرِ اعظم نے کہا کہ افغانستان میں استحکام دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، کالعدم ٹی ٹی پی کے افغانستان میں ٹھکانے ہیں، افغان عبوری حکومت اپنی سر زمین کسی کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔