ترکیہ میں بہت جلد آئین تبدیل ہو جائے گا، تجزیہ کار

0
166

انقرہ(این این آئی)ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے چند روز قبل ملک کے لیے نئے آئین کو مرتب کرنے کے اپنے اعلان کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے گزشتہ اگست کو بھی یہی اعلان کیا تھا۔ اس قدم کی کامیابی کو حکمران جماعت نے سیاسی جماعتوں کے تعاون سے جوڑ دیا تھا۔ کیا ایردوان نیا آئین نافذ کر سکیں گے؟ اس نئے آئین کا مقصد کیا ہے؟غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس حوالے سے بات کرتے ہوئے سیاسی تجزیہ کار اور یونیورسٹی کے پروفیسر بلال سمبورنے کہا کہ ترک صدر کی جانب سے نئے آئین کے معاملے کو اٹھانا اور نیا آئین بنانے کی تجویز دینا کوئی ہنگامی نوعیت کا معاملہ نہیں ہے۔ بلال سمبور انقرہ یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبر ہیں۔بلال نے گفتگو میں مزید کہاکہ حکمران جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی نے سال 2000 سے ملک کے لیے ایک جمہوری آئین کا وعدہ کیا تھا لیکن اب تک انہوں نے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا ہے ،انہوں نے نشاندہی کی کہ جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی اور اس کی اتحادی انتہائی دائیں بازو کی نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی نے آئین کا مسودہ پہلے ہی تیار کرلیا ہے لیکن انہیں ابھی تک وہ عوامی اور سیاسی حمایت نہیں ملی ہے جو حقیقت میں یہ قدم اٹھانے کے لیے درکار ہے۔ انہوں نے کہا یہ دونوں جماعتیں اپوزیشن جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہیں تو اپنے مقصد کے حصول کے لیے اب ایک مقبول ریفرنڈم کا سہارا لے سکتی ہیں۔کچھ روز قبل ترک صدر نے ملک کے لیے ایک نئے سول آئین کے لیے اپنے مطالبے کی تجدید کی اور وضاحت کی کہ اس مقصد کو حاصل کرنا پارلیمانی بلاکس کے پارلیمان کے اندر موجود جماعتوں کے مثبت ردعمل سے منسلک ہے۔ انہوں نے ترکیہ کے لیے ایک نئے آئین کے مسودے کی تیاری کے معاملے پر بھی بات کی۔ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکتا کہ حکمران اتحاد ملک کے لیے مکمل طور پر ایک نیا آئین تیار کرے گا یا وہ 1982 سے نافذ موجودہ آئین کی دفعات میں محض ترمیم کرے گا۔نیا آئین تیار کرنے یا موجودہ آئین میں ترمیم کا معاملہ بہت زیادہ ابہام کا شکار ہے۔ حکمران اتحاد نے ابھی تک آئین میں وہ نئی شقیں سامنے نہیں لایا جن کا آئین میں اضافہ کیا جائے گا یا انہیں حذف کیا جائے گا۔ایردوان نے چند روز قبل یہ بھی اعلان کیا تھا کہ ان کی پارٹی نئے آئین کے معاملے پر بات چیت کے لیے پارلیمان میں موجود جماعتوں کے پارلیمانی بلاکس کے نمائندوں سے ملاقات کرے گی۔