چین ایک سال میں8نیوکلیئر پاور یونٹس قائم کریگا

0
165

بیجنگ(این این آئی)چین مستقبل قریب میں ایک سال میں چھے سے آٹھ نئے جوہری بجلی گھروں کی تعمیر کی اجازت دینے کی توقع رکھتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات چین کی جوہری توانائی تنظیم (نیوکلیئر انرجی ایسوسی ایشن )سی این ای اے کے ایک عہدہ دار نے ایک بیان میں بتائی ۔چین قابل تجدید توانائی اور گھریلو توانائی کی سلامتی کے حصے کے طور پر اپنے جوہری توانائی کے شعبے کو ترقی دینا چاہتا ہے۔سی این ای اے کا کہنا تھاکہ 2035 تک ملک میں توانائی کی پیداوار میں جوہری ذرائع سے حاصل کردہ بجلی کا حصہ قریبا 10 فی صد اور 2060 تک 18 فی صد ہونے کی توقع ہے اور 2060 تک اس کی کل پیداواری صلاحیت 400 گیگا واٹ ہوگی۔اگرچہ چین نے قابل تجدید توانائی کے دیگر ذرائع جیسے ہوا اور شمسی توانائی میں تیزی سے اپنی صلاحیت میں اضافہ کیاہے ، لیکن اسے جوہری توانائی کے اپنے اہداف کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑی ہے۔جوہری توانائی سے پیدا کردہ بجلی میں فوسل ایندھن سے چلائے جانے والے پاور پلانٹس کے مقابلے میں کاربن کا اخراج کافی کم ہوتا ہے اور یہ ہوا یا شمسی توانائی جیسے موسم پر منحصر قابل تجدید ذرائع کے مقابلے میں زیادہ مستقل اور قابل اعتماد ہے اوراس سے برقی رو میں تعطل بھی نہیں آسکتا ہے۔اس سال اگست میں چینی حکام نے تین پلانٹس میں مزید چھے نیوکلیئر پاور یونٹس تعمیر کرنے کی منظوری دی تھی جبکہ گذشتہ سال نیوکلیئر پاور منصوبوں کی منظوری دی گئی تھی۔چین کے قومی ادارہ برائے شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 2022 کے آخر تک ملک میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں جوہری توانائی کا حصہ صرف 2.2 فی صد تھا۔