بیروت(این این آئی)لبنان کی ایک فوجی عدالت نے داعش کے ایک رہنما کو سکیورٹی فورسز کے خلاف خونریز حملے کرنے اور سرکاری عمارتوں اور پرہجوم شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کرنے کے جرم میں 160 سال قید کی سزا سنا دی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عدالتی حکام نے بتایا کہ فلسطینی 50 سالہ عماد یاسین نے اپنے خلاف تمام 11 الزامات کا اعتراف کیا جن میں ایک دہشت گرد تنظیم میں شمولیت بھی شامل ہے۔ عماد یاسین نے لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کے سب سے بڑے کیمپ عین الحلوہ میں جرائم کے ارتکاب، لبنانی فوجیوں پر فائرنگ اور مسلح گروپوں کو اسلحہ اور گولہ بارود منتقل کرنے کے اعترافات کئے۔عماد یاسین جسے عماد عقل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے یہ اعتراف بھی کیا کہ وہ کئی دوسرے حملوں کی منصوبہ بندی بھی کر رہا تھا۔ ان منصوبوں میں دو بڑے پاور پلانٹس میں دھماکہ کرنے اور بیروت کے شمال میں ہوٹلوں پر حملوں کی منصوبہ بندی بھی شامل تھی۔عماد بیروت میں ایک بڑے مقامی ٹیلی ویژن سٹیشن کے ہیڈ کوارٹرز پر ہونے والے بم دھماکے میں بھی ملوث تھا۔ اس دھماکے میں ایک معروف سیاستدان جاں بحق ہوگیا تھا۔دولت اسلامیہ عراق و شام یعنی داعش میں شامل ہونے سے پہلے عماد یاسین القاعدہ سے منسلک جند الشام گروپ ککا رکن بھی رہا۔ بعد کے سالوں میں عماد یاسین کیمپ میں داعش کا امیر بن گیا۔ یاسین کو 6 سال قبل ساحلی شہر صیدا کے قریب واقع کیمپ عین الحلوہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ حکام نے بتایا کہ عماد کو گیارہ سزائیں دی گئیں۔ ان تمام سزاں میں قید کی مدت 160 سال تک پہنچ جاتی ہے۔