مہنگائی میں کمی، نیب کا خاتمہ، ایک کروڑ نوکریاں، مسلم لیگ (ن) کا انتخابی منشور پیش

0
192

لاہور( این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے آئندہ انتخابات 2024کے لئے ”پاکستان کو نواز دو ” کے سلوگن سے اپنے منشور کا علا ن کر دیا۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی صدارت میں پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں تقریب ہوئی جس میں منشور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے 40صفحات پر مشتمل پارٹی منشور پیش کیا۔ تقریب میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف،سینئر نائب صدر و چیف آرگنائزر مریم نواز،اسحاق ڈار،احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، پرویز رشید، عرفان صدیقی، مریم اورنگزیب اور دیگر بھی موجود تھے۔ مسلم لیگ (ن) کے منشور کے اہم نکات میں تمام سرکاری دفاتر کو ماحول دوست بنائیںگے، پارلیمنٹ کی بالادستی کویقینی بنایا جائے گا،عدالتی اصلاحات کی جائیں گی،آرٹیکل 62اور 63کواپنی اصل حالت میں بحال کیا جائے گا،عدالتی، قانونی، پنچایت سسٹم اور تنازعات کے تصفیے کا متبادل نظام ہوگا،عدالتی، قانونی اور انصاف کے نظام میں اصلاحات کی جائیں گی،بر وقت اور موثر عدالتی نظام کا نفاذ کیا جائے گا موثر، منصفانہ اور بروقت پراسیکیوشن ہوگی،یقینی بنایا جائے گا کہ بڑے اور مشکل مقدمات کا فیصلہ ایک سال کے اندر ہوگا،چھوٹے مقدمات کا فیصلہ دو ماہ میں سنایا جائے گا،نیب کا خاتمہ کیا جائے گا،انسداد بدعنوانی کے اداروں اور ایجنسیوں کو مضبوط کیا جائے گا ،ضابطہ فوجداری 1898اور 1906میں ترامیم کی جائے گی،عدالتی کارروائی براہ راست نشرکی جائے گی،کمرشل عدالتیں قائم کی جائیں گی،سمندر پار پاکستانیوں کی عدالتیں بہتر اور مضبوط بنائی جائیں گی،عدلیہ میں ڈیجیٹل نظام قائم کیا جائے گا،معاشی اصلاحات کی جائیں گی،مالی سال 2025تک مہنگائی میں 10فیصد کمی کی جائے گی،چار سال میں مہنگائی 4سے 6فیصد تک لائی جائے گی،پانچ سال میں ایک کروڑ سے زائد نوکریاں دی جائیں گی،کرنٹ اکائونٹ خسارہ جی ڈی پی کا 1.5فیصد تک کیا جائے گا،تین سال میں اقتصادی شرح نمو 6فیصد سے زائد پر لائی جائے گی،پانچ سال میں غربت میں 25فیصد کمی کا ہدف رکھا گیا ہے، افرادی قوت کی سالانہ ترسیلات زر کا ہدف 40ارب ڈالر رکھا گیا ہے،پانچ سال میں بیروزگاری میں 5فیصد کمی کی جائے گی چار سال میں مالیاتی خسارہ 3.5فیصد یا اس سیکم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے،پانچ سال میں فی کس آمدنی 2,000ڈالر کرنے کا ہدف ہے،چھوٹے کسانوں کو سود سے پاک قرضوں کی فراہمی،فصل کے نقصان کی کمی پوری کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال،زراعت کی جدت، کسان کی خوشحالی،منشور پر مثر عمل یقینی بنانے کے لیے خصوصی کونسل، عملدرآمد کونسل کا قیام،حکومتی کارکردگی کی سہ ماہی رپورٹ،آئینی، قانونی، عدالتی اور انتظامی اصلاحات کی منصوبہ بندی،گورننس سسٹم میں اصلاحات،تعلیم کے لیے بجٹ میں اضافہ،سستی اور زیادہ بجلی کی فراہمی، بلوں میں کمی،ہر صوبے میں کینسر ہسپتال کا قیام،یونیورسل ہیلتھ کوریج اور انشورنس،کم آمدن والے افراد کے لیے علاج کی مفت سہولیات،سرحدوں کے پار امن کا پیغام،معاشی ترقی، امن، باہمی احترام کی بنیاد پر بھارت سے تعلقات استوار،مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے شامل ہے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ منشور کی تشکیل کے لیے 32 کمیٹیوں نے دن رات محنت کی، میرے لیے بہت آسان تھا کہ میں 8 سے 10صفحے کا منشور لکھ کر کسی لیڈر کو دے دیتا اور کہتا کہ اسے پڑھ دیں یہ منشور ہے لیکن ہم نے اس میں یہ بتایا کہ پچھلی حکومتوں کی کارکردگی کیا رہی اور کس حکومت نے کیا کام کیے۔