سابق جج مظاہر اکبر نقوی کے خلاف شکایت پر سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی مکمل

0
43

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ کے مستعفی جج مظاہر اکبر نقوی کے خلاف شکایات پر سپریم جوڈیشل کونسل نے کارروائی مکمل کرلی ہے۔سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں ہوا، گواہان زاہد رفیق اور سپریم کورٹ ایمپلائز کوآپریٹو سوسائٹی کے صدر شیر افگن عدالت کے روبرو پیش ہوئے پیش ہوئے۔کونسل میں کارروائی میں گواہ زاہد رفیق نے لینڈ پروائڈر راجہ صفدر کے حوالے سے دستاویزات فراہم کیں۔گواہ زاہد رفیق نے عدالت کو بتایا کہ جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی کے لندن قیام کا ہم نے کوئی انتظام نہیں کیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے 10 ہزار پانڈ ادائیگی کا بھی سنا تھا۔زاہد رفیق نے کہاکہ ایسی کوئی بات ہمارے ریکارڈ میں نہیں ہے، طاہر نقوی کی بیٹی کے لیے لندن میں 5 ہزار پاونڈ ادا کیے گئے تھے۔بعد ازاں سپریم کورٹ ایمپلائز ہائوسنگ اسکیم کے صدر شیر افگن نے بیان دیا کہ کہ ہمارے ریکارڈ میں جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی اور ان کی اہلیہ کی ایک ایک ممبر شپ ہے، جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی کو ایک پلاٹ الاٹ کیا گیا، انہوں نے مجموعی طور پر 4 لاکھ 40 ہزار روپے ادا کیے ہیں۔کارروائی کے اختتام پر چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ یہاں موجود کوئی بھی کچھ کہنا چاہتا ہے تو کہہ سکتا ہے جس پت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بسمہ وارثی کیس کا فیصلہ عدالت میں پیش کیا۔چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ کیا کوئی گواہ باقی رہ گیا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن نے جواب دیا کہ نہیں سر تمام گواہان کے بیانات ہوچکے ہیں۔قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن سے مکالمہ کیا کہ آپ کا کام ختم، اب ہمارا کام شروع ہوتا ہے، کونسل دستاویزات اور گواہیوں کا جائزہ لینے کے بعد اپنی رائے دی گی۔کونسل نے ریمارکس دئیے کہ جسٹس ریٹائرڈ مظاہر علی اکبر نقوی کونسل کارروائی میں شامل نہیں ہوئے، قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جسٹس (ر)مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا ہے، جسٹس (ر)نقوی نے خط میں کہا ہے کہ وہ جوڈیشل کونسل میں پیش نہیں ہوں گے بعد ازاں کونسل کارروائی کے دوران جسٹس (ر)مظاہر نقوی کا 29 فروری کو لکھا گیا خط کا آخری پیرا پڑھا گیا۔قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ ہم نے جسٹس مظاہر نقوی کی درخواست پر کونسل کی کارروائی اوپن کی تھی، اگر جسٹس (ر)مظاہر نقوی پیش نہیں ہونا چاہتے تو ہم زبردستی نہیں کر سکتے، ان کو دفاع کا موقع دیا گیا مگر وہ پیش نہیں ہونا چاہتے ہیں۔یاد رہے کہ اس مقدمے میں کونسل نے تمام گواہان کے بیانات قلمبند مکمل کرلیے۔