صدارتی انتخاب،آصف زرداری، محمود اچکزئی کے کاغذات نامزدگی جمع

0
99

اسلام آباد /کراچی (این این آئی)صدارتی انتخاب کیلئے پیپلزپارٹی کی جانب سے امیدوار آصف علی زرداری اور سنی اتحاد کونسل کی جانب سے امیدوار محمود خان اچکزئی کے کاغذات جمع کرادئیے گئے۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صدارتی انتخاب کیلئے آصف زرداری کے کاغذات نامزدگی سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائے۔آصف زرداری کے تجویز کنندہ مراد علی شاہ جبکہ ناصر حسین شاہ تائید کنندہ ہیں۔دوسری جانب سنی اتحاد کونسل نے صدارتی انتخاب کیلئے محمود خان اچکزئی کے کاغذات اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرادیے۔محمود خان اچکزئی کے کاغذاتِ نامزدگی رہنما تحریک انصاف لطیف کھوسہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائے۔علاوہ ازیں عبدالقدوس اعوان نے بھی آزاد حیثیت سے صدارتی امیدوار کے کاغذات نامزدگی جمع کرا دئیے۔قبل ازیں صدارتی الیکشن کے لیے آصف زرداری کے کاغذات اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی جمع کروادئیے گئے تھے۔آصف علی زرداری کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے رہنما پیپلزپارٹی فاروق ایچ نائیک اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے۔قبل ازیں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو صدارتی امیدوار نامزد کر دیا گیا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے بھی محمود اچکزئی کو صدارتی امیدوار نامزد کرنے کی منظوری دے دی۔پی ٹی آئی وفد نے بھی محمود اچکزئی کو صدارتی امیدوار بننے پر آمادگی ظاہر کردی۔پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین نے سے گفتگو کرتے ہوئے محمود اچکزئی کو صدارتی امیدوار نامزد کرنے کی تصدیق کی تھی ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدارتی الیکشن 9 مارچ کو کرانے کا اعلان کر دیا تھا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے صدارتی الیکشن کے لیے جاری کردہ شیڈول کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی ہفتہ کو دن 12 بجے تک جمع کروائے جاسکتے تھے۔کاغذات نامزدگی کی اسکرونٹی کا عمل 4 مارچ تک مکمل کرلیا جائے گا، کاغذات نامزدگی 5 مارچ کو واپس لیے جاسکتے ہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق امیدواروں کی حتمی فہرست 6 مارچ کو شائع کی جائے گی جبکہ صدارتی انتخاب 9 مارچ کو ہوگا۔آئین کے مطابق صدارتی انتخاب کا ریٹرننگ افسر چیف الیکشن کمشنر ہوتا ہے۔واضح رہے کہ 8 ستمبر 2023 کو ڈاکٹر عارف علوی 5 سالہ مدت پوری کرنے والے ملک کے جمہوری طور پر منتخب ہونے والے چوتھے صدر مملکت بن گئے تھے، ان کے عہدے کی مدت اْسی دن ختم ہو گئی تھی تاہم صدر کے انتخاب کے لیے ضروری الیکٹورل کالج کی عدم موجودگی میں ڈاکٹر عارف علوی عہدے پر اب تک براجمان ہیں چونکہ 8 فروری کو عام انتخابات ہوچکے ہیں، اور اراکین قومی اسمبلی حلف اٹھا چکے ہیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدر کے انتخاب کا شیڈول جار ی کیا ۔قانون کے تحت دونوں ایوانوں (قومی اسمبلی اور سینیٹ) اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کی جانب سے صدر مملکت کو منتخب کیا جاتا ہے۔آئین کے آرٹیکل 44 (1) کے مطابق صدر اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے دن سے 5 سال کی مدت کے لیے اپنے عہدے پر فائز رہیں گے تاہم وہ اس عہدے پر اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک ان کے جانشین کا انتخاب نہیں ہو جاتا۔اپنی پوری مدت کے دوران ڈاکٹر عارف علوی تنازعات کا شکار رہے، ناقدین نے ان پر آئین کے ساتھ کھیلنے اور 77 آرڈیننسز جاری کر کے ایوان صدر کو آرڈیننس فیکٹری میں تبدیل کرنے کا الزام عائد کیا۔