غزہ میں شہریوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ فوری جنگ بندی کا مطالبہ

0
54

اسلام آباد(این این آئی)دفتر خارجہ کی ترجمان نے غزہ میں ماہ صیام میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں شہریوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہیں،رمضان کی آمد پر فلسطینیوں پر پابندیوں کے خاتمے کے حامی ہیں، فلسطینیوں کو مسجد اقصی میں عبادت کی اجازت دی جائے،مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت پر مظالم بند کیے جائیں، پاکستان کشمیری بھائیوں کی سفارتی و سیاسی امداد جاری رکھے گا۔ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ رمضان کی آمد پر فلسطینیوں پر پابندیوں کے خاتمے کے حامی ہیں، فلسطینیوں کو مسجد اقصی میں عبادت کی اجازت دی جائے۔ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت پر مظالم بند کیے جائیں، پاکستان کشمیری بھائیوں کی سفارتی و سیاسی امداد جاری رکھے گا۔دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ تنزانیہ پاکستان کا اہم تجارتی شراکت دار ہے، پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان سیاسی مذاکرات کا نواں دور اسلام آباد میں ہوا، پاکستان اور یورپی یونین کے تعلقات سمیت مختلف شعبوں کے تمام پہلوں کا احاطہ کیا گیا۔انہوںنے کہاکہ پاکستان جدہ میں وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کا خیر مقدم کرتا ہے، اجلاس میں فلسطین میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا، فلسطینی عوام کو حق ہے کہ وہ اپنی جگہ پر رہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیرِ اعظم کی طرف سے وزیرِ اعظم شہباز شریف کو مبارکباد کا ٹوئٹ دیگر ممالک کے تہنیتی پیغامات کی طرح موصول ہوا، چین کیصدر و وزیرِ اعظم، کران پرنس اور سعودی وزیرِ اعظم نینئے وزیرِ اعظم کو تہنیتی پیغامات دیے۔ترجمان نے کہا کہ نریندر مودی مقبوضہ کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملنے تک سیاحت پروان نہیں چڑھ سکتی، وزیر خارجہ تعینات ہو جائیں تو پھر حکومت کے مستقبل کے منصوبے پر بہتر انداز میں بات کر سکیں گے۔انہوںنے کہاکہ سارک میں ایک ہی رکن ملک ہے جو تنظیم کو آگے نہیں بڑھنے دے رہا، بھارت نے 2016 میں پاکستان میں سارک کا اجلاس رکوانے کی ہر ممکن کوشش کی، بھارت واحد ملک ہے جو علاقائی تعاون کی راہ میں رکاوٹ ہے، نئی کابینہ کی تشکیل ہو رہی ہے، کابینہ بننے کے بعد نئی حکومت خارجہ پالیسی بنائے گی۔ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ امریکا کی طرف سے گرفتار کیے گئے پاکستانیوں کی شہریت کی تصدیق کے منتظر ہیں، صومالیہ اور ایتھوپیا کے درمیان تنازع کو دیکھ رہے ہیں، ریاستیں یو این چارٹر کے تحت ایک دوسرے کی علاقائی حدود کا احترام کریں۔