پی ڈی ایم کی وزیر اعظم کو 31جنوری تک مستعفی ہونے کی مہلت

0
311

لاہور( این این آئی) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ نے وزیر اعظم عمران خان کو 31جنوری تک مستعفی ہونے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگراس پر عمل نہیں ہوتا تو پھر یکم فروری کو سربراہی اجلاس میں لانگ مارچ کی حتمی تاریخ کا اعلان کر دیا جائے گا ،ہماری اب عوام سے بات ہو رہی ہے اور ہو گی سلیکٹڈ اورسلیکٹرز سے بات چیت کا وقت گزر چکاہے ،اب عوام لیڈ کریں گے ،انہیں پیچھے جانا پڑے گا ، تمام جماعتوں کے کارکنان اور عوام اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کی تیاریوں کا آغازکر دیں ،پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے ملک کے سیاسی ،اقتصادی اور عدالتی سمیت اوربہت سے پہلوئوں پر میثاق جمہوریت کی طرز پر ایک مشترکہ موقف اور نظریے پر دستخط کئے ہیںاورجس کی بھی حکومت ہو گی وہ اسے مدنظر رکھے گی ۔ ان خیالات کا اظہار پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جاتی امراء رائے ونڈ میں سربراہی اجلاس کے بعد مریم نواز،بلاول بھٹوسمیت دیگر کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قوم کے سامنے ایک بات وضاحت کے ساتھ پیش کر رہا ہوں تاکہ کسی پہلومیں کوئی ابہام ہے تو اسے دور کر دیا جائے ،اس حوالے سے پہلی بات یہ ہے کہ 31دسمبر تک پی ڈی ایم کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اپنے استعفے اپنی اپنی جماعت کے قائدین کو پیش کر دیں گے ،ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ 31جنوری تک حکومت مستعفی ہو جائے اگر 31جنوری تک حکومت مستعفی نہیں ہوتی توپھر یکم فروری کو سربراہی اجلاس ہوگا جس میں اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ اور اس کی حتمی تاریخ کا اعلان کر دیا جائے گا ۔ پی ڈی ایم کے کارکن اورپاکستان کے عوام سے اپیل کی جارہی ہے کہ وہ لانگ مارچ کی تیاریاں شروع کر دیں ۔ ڈیمو کریٹک موومٹ کی سٹیئرنگ کمیٹی نے صوبوں کو لانگ مارچ کی تیاریوں کے سلسلہ میں جو شیڈول دئیے ہیں وہ شیڈول بدستوربر قراررہے گا،مرکزی عہدیداران اورسٹیئرنگ کمیٹی کے وہ اراکین جن جن صوبوں سے تعلق رکھتے ہیں ،وہ اپنے اپنے صوبوں میں میزبان کمیٹی ہوں گے ،پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے سربراہان اوران کے ذمہ داران ان کے اجلاس بلائیں گے تاکہ اپنے اپنے صوبے میں لانگ مارچ کی تیاریوں کی نگرانی کر سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں مینا رپاکستان پر تاریخی اورفقید المثال جلسہ منعقدہوا اس میں جہاں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے اساسی مقاصدکااعلان کیا گیا وہیں انہی بنیادی اساسی مقاصدکے تسلسل میں آج پی ڈی ایم کے تمام سربراہان نے ایک تفصیلی اعلامیے پر بھی دستخط کر دئیے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم جلسے کے حوالے سے الیکٹرانک میڈیا پر دبائو ڈالنے کی مذمت کرتے ہیں ، اس طرح کا گھٹیا کردارقابل مذمت ہے ، ہم کہتے ہیں کہ اس طرح کے گھٹیا کاموں سے رک جائیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان دبائو میں اس لئے یہ باتیں کر رہے ہیں این آر او نہیں دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں اپنی مستقل حیثیت رکھتی ہیں اوراپنا اپنا منشور رکھتی ہیں اوراس کی بنیاد پر انتخاب لڑتی ہیں لیکن جو میثاق جمہوریت کسی زمانے میں طے ہوا تھا اس میں آج پھر کچھ ملک کے سیاسی ،اقتصادی عدالتی اوربہت سے پہلوئوں پرایک مشترکہ موقفاور نظریے پر دستخط کر چکے ہیں ،جس کی بھی حکومت ہو گی وہ اس کے مدنظر رہیں گی ، وہ ایک جمہوری حکومتہ ہو گی اور کمزوریوں کی نشاندہی کرنا حزب اختلاف کا حق حق ہوگا لیکن جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچائیں گے بلکہ مشترکہ مقاصد کے لئے تعاون کے راستے پر چلیں گی ۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی سے بات کرنے کے لئے تیار نہیں ، اگر عمران خان مستعفی ہوکر اوراسمبلیاں تحلیل کرکے نئے انتخابات کا اعلان کر دیتے ہیں اور بات چیت کی تجویز آئے کہ اب اس پر بات چیت کرنے کی ضرورت ہے تو کوئی اکیلی جماعت نہیں بلکہ پی ڈی ایم فیصلہ کرے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ سرحدوں پر ٹینشن ہو تو یہ حکومت پاکستان کی دفاع کی صلاحیت ہی نہیں رکھتی،اس کے لئے مستحکم نظام ہونا چاہیے جو سرحدوں کی حفاظت کر ے، اس کے لئے دفاعی قوت اور نظام کی بھی ضرورت ہے اور دفاعی ادارے سیاست میں مداخلت کی بجائے اپنی پیشہ وارانہ امور پر توجہ دیں ۔