عدت نکاح کیس،ہائی کورٹ کا حکم اہمیت رکھتا ہے، خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتا، جج افضل مجوکا

0
55

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کے دوران جج افضل مجوکا نے ریمارکس دئیے ہیں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم اہمیت رکھتا ہے، میں اس کی خلاف ورزی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کی، بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر، عثمان گل اور خالد یوسف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل مکمل کر لیے تھے۔سماعت کے دوران وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ عدت کے دورانیہ پر اپنے دلائل دے چکے ، میں عدت کے دورانیے کے حوالے سے سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ کے دلائل اپناتا ہوں۔اس موقع پر خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف کے معاون وکیل نے عدالت کے سامنے پیش ہوتے ہوئے وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کردی، انہوں نے استدعا کی محرم الحرام کو دیکھتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کی جائے۔اس پر سلمان صفدر نے کہا کہ میں اس درخواست پر اپنا جواب لکھوں گا ، جو کیس عدالت کی جانب سے فکس ہوں ان میں سماعت ملتوی کی درخواست نہیں دی جاسکتی، اس درخواست میں کیس کے چلنے کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا۔جج نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے دلائل دیں ، میں ہائی کورٹ سے بات کرتا ہوں ، میں سماعت ملتوی کرنے کے حوالے سے ہائی کورٹ سے ڈائریکشن لے لیتا ہوں۔بشریٰ بی بی کے وکیل نے کہا کہ یہ بات ٹھیک ہے ، اس بات پر توجہ لازمی دی جائے کہ اس درخواست میں کیس کی صورتحال کا ذکر نہیں کیا گیا ، ہائی کورٹ کے علم میں یہ بات لائی جائے کہ درخواست میں ٹائم فریم کو چھپایا گیا ہے۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ کردیا۔وقفے کے بعد سماعت کت دوبارہ آغاز پر جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ درخواست کے بارے میں ہائی کورٹ کو آگاہ کردیا ہے ، ہائی کورٹ کی جو ڈائریکشن ہوگی اس کے مطابق دیکھیں گے، انہوں نے سلمان صفدر سے مکالمہ کیا کہ آپ آج دلائل دے دیں۔اس موقع پر معاون وکیل زاہد آصف چوہدری نے دلائل پر اعتراض کردیا، انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کی ڈائریکشن کے بعد ہی دلائل ہوں، سلمان صفدر نے کہا کہ شاہ رخ ارجمند صاحب کی طرح ادھر بھی وہی حربے استعمال کیے جارہے ہیں، انہوں نے جج سے مکالمہ کیا کہ آپ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ آپ کی عدالت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوگا، تین ماہ تک اپیل کو لٹکایا گیا، جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں، جس دن کیس کا فیصلہ ہونا تھا جج پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا گیا۔وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ خاور مانیکا وکیل تبدیل کر لیں یا پھر ان کے وکیل تحریری دلائل جمع کروا دیں، عدالت نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی حکم عدولی نہیں کرنی، خاور مانیکا کے وکیل نہیں آتے، تب بھی عدالت نے کیس کا فیصلہ کرنا تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزا معطلی کی درخواستوں پر دس دن کا وقت دیا ہے کہ فیصلہ کیا جائے