شہباز شریف فیملی کیخلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت 12جنوری تک ملتوی

0
241

لاہور( این این آئی )احتساب عدالت نے شہباز شریف فیملی کیخلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت 12جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کے دونوں گواہوں کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے جرح کیلئے پابند کر دیا ۔ احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے ریفرنس پر سماعت کی ۔ مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو جیل سے لا کر عدالت میں پیش کیا گیا ۔ دوران سماعت شہباز شریف نے کہا کہ میں عدالت کا مشکور ہوں کہ صحت کی سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیا، مجھے اپنی گزارشات پیش کرنے کے لئے صرف 3 منٹ کا وقت دیا جائے ،میں چنیوٹ مائنز سے متعلق کچھ تفصیلات پیش کرنا چاہتا ہوں۔ عدالت نے کہا کہ یہ معاملہ میرے پاس نہیں ہے ۔چنیوٹ مائنز میں کرپشن کے سارے ثبوت لے کر آیا ہوں، سال دو ہزار سات میں چینوٹ مائنز کا ٹھیکہ پاکستانی نژاد کمپنی کو دیا گیا،ایک ایسے شخص کو خلاف قانون اور بڈنگ کے بغیر ٹھیکہ دیا گیا جو امریکن نیشنل اور پرویز مشرف کے سیکرٹری کا بھائی تھا۔ شہباز شریف نے بتایا کہ اس ٹھیکہ میں ارشد وحید کے اسی فیصد جبکہ بیس فیصد پنجاب کا حصہ تھا۔ اس فراڈ کو نیب نے نہیں بلکہ خود انہوں نے بے نقاب کیا۔ اس کے خلاف ایکشن لیا تو وہ شخص ہائیکورٹ چلا گیا، یہ بہت بڑی ڈکیتی تھی، بغیر بولی یہ معاہدہ کیا گیا،ہماری حکومت نے دو ہزار آٹھ میں کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کردیا مگر نیب نے 13سال بعد ریفرنس دائر کیا۔شہبازشریف نے کہا اگر ان کے دل میں چور ہوتا، حرام کمائی کرنا ہوتی تو کمیشن لیتا اور چپ کر جاتا۔ یہ خزانہ اور اربوں روپے بچا کر عوام کو تحفہ دیا مگر نیب نے میرے خلاف ہی بے نامی جائیدادوں کا کیس بنایا۔ جج جواد الحسن نے شہباز شریف سے مکالمہ کیا کہ آپ کی باتیں سن لی ہیں اور آپ جو کہنا چاہتے تھے وہ ہدف پورا ہوگیا۔ سماعت کے دوران شہباز شریف نے میڈیکل بورڈ بنانے کی بھی درخواست دائر کر دی جس پر عدالت نے نیب کو 8جنوری کے لئے نوٹس جاری کردئیے۔نیب کے گواہ آفیسر ان لینڈ ریونیو ابراہیم کا بیان مکمل ہو گیا ۔ جس پر شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ آئندہ سماعت پر گواہوں پر جرح کریں گے ۔ جس پر عدالت نے دونوں گواہوں کو پابند کرتے ہوئے کیس کی سماعت12جنوری تک ملتوی کردی۔لیگی رہنمااور کارکنان کی بڑی تعداد گزشتہ روز بھی قیادت سے اظہار یکجہتی کے لئے عدالت آئے اور حق میں نعرے لگاتے رہے ۔ پولیس کی جانب سے احتساب عدالت کی طرف آنے والے راستوں کو کنٹینرز، بیرئیرز اور خاردار تاریں لگا کر بند رکھا گیا جس کی وجہ سے عام شہریوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔