اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزراء مراد سعید اور علی امین گنڈا پور نے مولانا فضل الرحمن کی دبئی اور قطر میں مبینہ جائیدادوں کی تفصیلات سامنے لانے کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن نیٹو سپلائی میں دھندہ کرتے رہے ، حج کو بھی نہیں چھوڑا ، رئوف ماما ،دین محمد ، دین اسلام ،گل زریف ،اشفاق احمد اور فضل پٹواری سمیت کئی فرنٹ مین کے ذریعے کمپنیاں بنا کر حج کے بڑے کوٹے حاصل کئے اور بے نامی جائیدادیں بنائیں ، مولانا فضل الرحمن کو نیب کے سوالوں کا جواب دینا ہوگا ، ہم بھاگنے نہیں دینگے ،قانونی ماہرین سے مشاورت کررہے ہیں ،بہت سی چیزوں کو عدالت میں لیکر جائینگے۔ وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مراد سعید نے کہاکہ نوازشریف کے دور میں مولانا فضل الرحمن کی جماعت کا مولانا اجمل قادری اسرائیل جانے کا اعتراف کر تا ہے اور اس اسرائیل سے تعلقات استوار ہونے کی کوشش بھی ہوتی ہے انہوںنے کہاکہ ہم سب کے دلوں میں مفتی محمود کا بہت احترام اور عزت ہے اور ان کے چاہنے والوں پر کیا گزر رہی ہوگی اور کیا گزری ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ہمیشہ یہودی لابی کی بات کرتے تھے ، وزیراعظم عمران خا ن آتے ہیں اور آپ کے سامنے ہے کہ فلسطین کامقدمہ عمران خان کس انداز سے لڑتے ہیں ، مدینہ کی ریاست کی بات ہوتی ہے ، کشمیر کا سفیر بنتے ہیں اور ناموس رسالت کا پیغام دنیا بھر میں پہنچاتے ہیں ، ختم نبوت کے حوالے سے اربوں مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے اس پر عمران خان بات کر تے ہیں ، عمران خان کی کشمیر کا مقدمہ لڑنا اور فلسطین کی بات کر نا دنیا کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نوازشریف کے دورمیں فضل الرحمن کی جماعت کا وفد اسرائیل جانے کا عتراف ہو چکا ہے ، اس کے بعد کیا چیز رہ گئی ہے ؟ مدرسوں کے معصوم بچے مولانا فضل الرحمن کی آواز پر لبیک اس لئے کہتے تھے کہ مفتی محمود کا بیٹا ہے اس کے بعد کیا گزررہی ہوگی یہ کس سازش کا حصہ تھے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیشہ سے سنتے تھے کہ جے یو آئی گو امریکہ گو نعرہ لگاتی تھی ،وکی لیکس کے انکشاف کے مطابق مولانا فضل الرحمن امریکہ کے سفیر پیٹر سن کو کہتا ہے کہ مجھے خدمت کا موقع دیں میں نوازشریف اور آصف علی زر داری سے اچھی خدمت کرونگا وہ کہتا ہے میری جماعت کا ووٹ برائے فروخت ہے ، اپنی جماعت کے لوگوں کو بھی بھیچ دیا۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں جب جنگ ہورہی تھی اور نیٹو کو سپلائی جارہی تھی اور نیٹو سپلائی کے دھندے میں بھی فضل الرحمن شامل تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیشہ کشمیر کمیٹی کے چیئر مین رہے ،کبھی کشمیر کے اوپر بات کی ؟ جب پہلی بار پاکستان کا وزیر اعظم عمران خان کی صورت میں آیا وہ عالمی فورمز پر کشمیر کا سفیر بنا ، کشمیر 54سال تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ڈسکس نہیں ہورہا ہے اوراب ایک سال میں تین بار سلامتی کونسل میں بحث ہوتی ہے ، انڈیا ماضی میں اس کو اندرونی مسئلہ قرار دیتا ہے ، جب انڈیا ایکسپوز ہوگیا کشمیر کاز آگے گئی تو اس وقت مولانا آرہا ہے اور مولانا جارہا ہے کس کی اس کی ملاقاتیں ہوئیں ؟ کونسی بیرونی طاقتوں سے ملاقاتیں ہوئیں اس نے کیوں کشمیر کاز کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی ہے ان سوالوں کا جواب دینے سے مولانا فضل الرحمن کترا رہا ہے ، وہ بھاگ بھی رہا ہے ۔