حکومت راستے نہ کھولتی تو کنٹینر اٹھا کر پھینک دیتے، مولانا فضل الرحمن

0
305

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم)کے سربراہ اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے قائد مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت ہمارا راستہ نہیں روک سکتی ،اگر راستہ نہ کھولتی تو کنٹینر اٹھا کر پھینک دیتے،ہم آئین و قانون کے دائرے میں بات کررہے ہیں،پی ٹی آئی نے خفیہ دستاویزات ،بینک اکائونٹس کو اب تک ظاہر نہیں کیا سب چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم احتجاج کیلئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے دفتر کے سامنے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر احتجاج کرنے جائینگے کہ جو اپنے آپ کو حکمران جماعت کہتی ہے اس نے اپنے اثاثے چھپائے ہیں ،اس کیخلاف غیرملکی فنڈنگ کے حوالے سے دائر مقدمے کو 6سال ہو چکے ہیں اور ڈیڑھ سو پیشیاں ہوئی ہیں لیکن حکومت مسلسل درخواستیں دے کر اسے التواء کا شکار کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی جماعت نے خفیہ دستاویزات اور بینک اکائونٹس کو بھی اب تک ظاہر نہیں کیا ہے ،سب کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دشمن قوتوں کی طرف سے جو بھی امداد آئی ہیں وہ پاکستان اور قومی سلامتی کے خلاف استعمال ہو سکتی ہیں انہوں نے کہا کہ یہ سب چیزیں اپنی جگہ بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے اپنا مسئلہ قوم کی عدالت میں رکھ کر الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کرنا ہے اور یہ بتانا ہے کہ وہ آخر ایک مقدمے کو عمدا کیوں تاخیر کا شکار بنا رہے ہیں اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کیوں نہیں کررہے۔ایک سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم بہت پرجوش ہیں، پتہ نہیں آپ باڈی لینگویج کو کس حوالے سے دیکھتے ہیں، ہم بڑے محتاط لب و لہجے میں گفتگو کررہے ہیں، ہم آئین و قانون کے دائرے میں بات کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہجوم بہت بڑا ہے، پارٹی کے ورکرز اور عوام آئے ہوئے ہیں ،وہ احتجاج میں پی ڈی ایم قیادت کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔شبلی فراز کی جانب سے راستے کھولنے کے بیان پر سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ اگر حکومت راستے نہ کھولتی تو ہم کنٹینر اٹھا کر باہر پھینک دیتے، وہ راستہ روک ہی نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم 5 فروری کو راولپنڈی بھی جا رہے ہیں جہاں ہمارا کشمیر فروشی اور کشمیریوں سے یکجہتی کے حوالے سے بڑا اجتماع ہو گا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے اب تک ریلیوں میں اس لئے شرکت نہیں کی کیونکہ ہمارے پہنچنے کی صورت میں ریلیوں کے پہنچنے میں تاخیر ہو سکتی تھی۔