پاکستان کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل پر امن طریقے سے چاہتا ہے،محمد صادق سنجرانی

0
210

اسلام آباد(این این آئی) چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل پر امن طریقے سے چاہتا ہے،کشمیر کے مسئلے کا حل کشمیری عوام کی خواہشا ت اور اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق ہی قابل قبول ہو گا،بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بازار گرم کر رکھا ہے،بھارت اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قرارداوں اور عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔بدھ کو چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی سے نیپال کے سفیر تاپس آدھیکاری نے پارلیمنٹ ہائوس میں ملاقات کی جس میں دوطرفہ اور پارلیمانی تعلقات کے حوالے سے اہم امور پر گفتگو کی گئی۔چیئر مین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان سارک ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو علاقائی خوشحالی کیلئے اہم سمجھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور نیپال نے بین الپارلیمانی یونین، ایشائی پارلیمانی اسمبلی اور دیگر اہم فورمز پر مثالی تعاون کا مظاہرہ کیا ہے،دونوں ملکوں کے مابین پارلیمانی سطح پر رابطہ کاری کثیر لجہتی تعاون کیلئے اہم ہے،دونوں ممالک ان بین الاقوامی فورمز کو خطے کے بہتر مستقبل اور خوشحالی کیلئے استعمال کر سکتے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے نیپالی سفیر کو بھارتی افواج کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم اور انسانی حقو ق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بازار گرم کر رکھا ہے،بھارت اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قرارداوں اور عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل پر امن طریقے سے چاہتا ہے،کشمیر کے مسئلے کا حل کشمیری عوام کی خواہشا ت اور اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق ہی قابل قبول ہو گا۔انہوں نے کہا کہ پارلیمانی رابطہ کاری کیلئے پاکستان نیپال پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ کو موثر کردار ادا کرنا ہو گا،عوامی سطح پر روابط اور پارلیمانی سفارتکاری کے فروغ کیلئے پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ موثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔چیئرمین سینیٹ نے پاکستان اور نیپال کے پارلیمانی وفود میں تیزی لانے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ نیپال کی پارلیمان پاکستان کے ادارہ برائے پارلیمانی خدمات سے تربیتی ورک شاپس اور نیپال کے پارلیمان کے اراکین اور سٹاف کی استعداد کار بڑھانے کیلئے استفادہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ جاتی روابط کے تحت ایک دوسرے کے تجربات سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔