کابل(این این آئی)طالبان نے امریکی عوام کے نام لکھے گئے کھلے خط میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ دوحہ معاہدے، افغان تنازع کے سیاسی حل اور انسانی حقوق کی پاسداری کے اپنے وعدوں پر قائم ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ کی جانب سے یہ خط ترجمان ڈاکٹر محمد نعیم کی جانب سے ٹوئٹر اور طالبان تحریک کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیا گیا ۔طالبان کی جانب سے یہ خط ایسے وقت میں لکھا گیا جب امریکہ کی نئی انتظامیہ نے سابقہ دور میں طالبان کے ساتھ گزشتہ سال طے پانے والے دوحہ امن معاہدے پر نظرِ ثانی کا عندیہ دے رکھا ہے۔قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ طالبان اسلامی تعلیمات کے مطابق خواتین کے حقوق اور اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنائیں گے۔خط میں کہا گیا کہ گزشتہ 19 سال کی جنگ نے یہ ثابت کیا ہے کہ افغان تنازع کو طاقت کے بل بوتے پر حل نہیں کیا جا سکتا، جب کہ اس جنگ نے نہ صرف افغان عوام کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا بلکہ امریکہ کو بھی بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا ۔خط میں عبدالغنی برادر کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی بھی اب اس نتیجے پر پہنچے کہ افغان تنازع کا صرف سیاسی حل ہی ممکن ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھے۔خط میں کہا گیا ہے کہ ہر قوم یہ چاہتی ہے کہ وہ ہر قسم کے بیرونی خطرے، دھمکیوں اور مداخلت کے بغیر اپنی اقدار اور رسوم و رواج کے مطابق زندگی گزارے۔ لہذا گزشتہ 19 سال سے افغانستان میں جاری ہماری مزاحمت انہیں اصولوں پر مبنی ہے۔