نئی دہلی (این این آئی)بھارت میں پناہ کے متلاشی روہنگیا مسلمانوں کو حراستی کیمپوں میں رکھنے کا سلسلہ تیز ہوتا جا رہا ہے۔ ان کارروائیوں سے روہنگیا باشندوں کی زندگی مزید مشکل ہوتی جا رہی ہے۔گزشتہ چند ہفتوں کے دوران بھارت کے متعدد علاقوں میں رہنے والے روہنگیا مسلمانوں کو پکڑ کر انہیں حراستی مراکز میں منتقل کرنے کے واقعات میں اضافے سے روہنگیا برادری میں زبردست خوف و ہراس کا ماحول ہے۔نئی دہلی میں سڑکوں پر کھلونے بیچ کر زندگی گزارنے والے ایک روہنگیا پناہ گزین نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہیں ایک طرف اپنے ملک میانمار میں، فوجی بغاوت کے بعد تشدد پر شدید تشویش ہے وہیں بھارت میں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک سے خوف لاحق ہے۔ان کا کہنا تھابھارت میں روہنگیا اس وقت بہت خوف میں ہیں کیونکہ پولیس، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی جانب سے مہیا کیے گئے ریفیوجی شناختی کارڈ ہونے کے باوجود بھی، جب دیکھو انہیں اپنے ساتھ لے جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا کے دور میں ویسے ہی جینا مشکل تھا اور پولیس کی ان کارروائیوں کی وجہ سے ان سب کی زندگی محال ہو گئی ہے۔ پولیس نے دہلی کے کالندی کنج علاقے میں بسنے والے متعدد روہنگیا پناہ گزینوں کو گرفتار کر کے حراستی کیمپ بھیج دیا تھا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ چونکہ ان افراد کے پاس بھارت میں رہنے کے لیے مناسب دستاویزات نہیں تھے اسی لیے انہیں حراست میں لیا گیا تھا۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں اس نے کسی کو گرفتار نہیں کیا ہے بلکہ بیرونی افراد سے متعلق محکمہ ان کے خلاف کیس درج کرے گا اور انہیں ان کے ملک دوبارہ واپس بھیج دیا جائے گا۔چند روز قبل سب سے پہلے جموں و کشمیر میں رہنے والے ایسے پناہ گزینوں کو یہ کہہ کر حراست میں لینے کا سلسلہ شروع ہوا تھا کہ ان کے پاس مناسب دستاویزات نہیں ہیں