نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیلوں میں وکلاء سے نواز شریف کی اپیلوں کو سننے سے متعلق دلائل طلب

0
326

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیلوں میں وکلاء سے نواز شریف کی اپیلوں کو سننے سے متعلق دلائل طلب کرلئے ۔ منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف نیب اپیلوں پر سماعت کی۔ نیب ک جانب سے جہانزیب بھروانہ اور سردار ظفر اور مریم نوازاور کیپٹن صفدر لیگی قیادت کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے جبکہ ان کے وکیل امجد پرویز عدالت پیش نہ ہوئے اور معاون وکیل نے تیسری بار التواء کی درخواست دائر کرتے ہوئے بتایاکہ امجد پرویز لاہور ہائیکورٹ مصروفیت کے باعث پیش نہیں ہوسکتے۔جسٹس عامر فاروق نے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کو روسٹرم پر بلا لیااور کہاکہ تارڑ صاحب آپ پیچھے بیٹھے ہیں۔جسٹس عامرفاروق نے کہاکہ آئیں عدالت کی معاونت کریں، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ مریم نواز کے وکیل نے التوا کی درخواست دی ہے، دو اور بھی اپیلیں ہیں ان کو آگے کیسے لے کر چلنا ہے۔سینئر وکیل اعظم نذیر تارڑنے کہاکہ اگر نواز شریف کی موجودگی میں کوئی نمائندہ یا وکیل مقرر ہوا ہوتا تو صورتحال مختلف تھی، عموما ایسی صورتحال ہو تو عدالتیں اپیل کو غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیتی ہیں،ایسی عدالتی نظیریں بھی ہیں کہ اپیلوں کو عدم پیروی پر خارج کر دیا گیا،عدم پیروی پر خارج اپیل کو اپیل کنندہ عدالت کے سامنے سرینڈر کرنے پر دوبارہ بحالی کی درخواست دے سکتا ہے۔جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ موجودہ حالات میں کیس کو کیسے آگے لیکر جاسکتا ہے؟ اعظم نذیر تارڑنے کہاکہ سپریم کورٹ میں میری ایسی ایک درخواست تھی جسے مسترد کردی گئی،اس کیس کا ایک سیاسی چہرہ ہے۔جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ ہم فی الحال کوئی ایسا آرڈر جاری نہیں کریں گے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ عدالت چاہے تو عبوری حکم کے تحت یہ اپیلیں نمٹا دے،نواز شریف جب واپس آئیں تو اپیل دوبارہ کر سکتے ہیں،جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ سپریم کورٹ ایک کیس میں عدم پیری پر بریت کو سزا میں بھی تبدیل کرچکی، اعظم نذیر تارڑنے کہاکہ نمائندہ نواز شریف کی موجودگی میں مقرر کیا گیا ہوتا تو بات اور تھی اب دوسرا طریقہ یہ ہے کہ نواز شریف واپس آئیں تب ہی کیس چلے،دوسرا طریقہ یہ ہوتا ہے عدم پیروی پر کیس خارج کیا جاتا ہے