نور مقدم قتل کیس ، اسلام آباد کی عدالت نے تمام وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا

0
215

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں تمام وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین سمیت 4 ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کردی گئی۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ عطا ربانی نے نور مقدم قتل کیس میں تھراپی ورکس کے سی ای او ڈاکٹر، دیگر5 ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی، نور مقدم کے وکیل شاہ خاور بھی عدالت میں پیش ہوئے۔تھراپی ورکس کے سی ای او طاہر ظہور کے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ ایف آئی آرمیں میرے ملزم کا نام نہیں پھر بھی گرفتار کیا گیا ہے، میرے موکل کا تھراپی ورک کا کام ہے، لوگوں کا علاج کرتے ہیں۔بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاکہ طاہر ظہور کے ملازم گھر کے اندر دروازہ توڑ کر داخل ہوئے، ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کیا، پھر اپنے والدین کو بتایا، والدین نے تھراپی ورکس والوں کو کال کی کہ وہاں جاکر بیٹے کو دیکھیں۔بیرسٹرظفراللہ نے بتایا کہ ملزم (میرے موکل)پر الزامات لگائے گئے کہ انہوں نے شواہد چھپانے کی کوشش کی جبکہ میرے موکل طاہر ظہور واقعے کے وقت جائے وقوعہ پر موجود بھی نہیں تھے، ان کی عمر 73سال ہے، قانون کے مطابق ان پر ایساالزام نہیں کہ پولیس انہیں جیل میں رکھے، میرے موکل شوگر، قلب اور کڈنی کے مرض میں مبتلا ہیں۔ڈاکٹر طاہر ظہور کے وکیل بیرسٹرظفراللہ نے کہا کہ میرے موکل پر الزام کے ثبوت نہیں ہیں، تھراپی ورکس کے جو لوگ بھیجے ان میں سے ایک زخمی بھی ہوا، ملزم امجد کے وکیل شہزاد قریشی نے بھی عدالت کے سامنے دلائل دیئے۔ملزم امجد کے وکیل نے کہاکہ امجد کی میڈیکل رپورٹ کورٹ میں پیش کی ہے،وہ کیس کے اندر سب سے بہترین گواہ تھا، امجد کو ملزم ظاہر ذاکر جعفر نے چھری کے وار کرکے زخمی کیا، اگر ہم ثبوت مٹاتے تو امجد کیسے زخمی ہوتا۔وکیل ملزمان شہزاد قریشی نے بتایاکہ ہم نے ہی پولیس کو فون کرکے بلایا، جبکہ وقوعہ کے 18 دن بعد ہمیں ملزم بنایا گیا، ہمارا رول دوران تفتیش سامنے آئے گا، استدعا ہے کہ ضمانت منظور کی جائے