ملا ہیبت اللہ افغانستان کے سربراہ ہونگے، وزیراعظم یا صدر ماتحت ہوگا، طالبان

0
328

کابل(این این آئی)افغان طالبان نے کہا ہے کہ افغانستان میں نئے نظام میں طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ سربراہ ہوں گے، وزیراعظم یا صدر ان کے ماتحت ہوں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی انخلا مکمل ہونے کے بعد اب طالبان نے حکومت سازی کے لیے مشاورت تقریبا مکمل کرلی ہے۔افغان میڈیا نے طالبان رہنما کے حوالے سے خبر میں دعوی کیا کہ نئی حکومت کے قیام سے متعلق طالبان کی اعلی قیادت کی مشاورت مکمل ہوگئی ہے اور جلد اس کا باضابطہ اعلان کردیا جائے گا۔طالبان کے ثقافتی کمیشن کے رکن انعام اللہ سمنگانی نے بتایا کہ ہمارے امیر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نئی حکومت کے بھی سربراہ ہوں گے، نئی حکومت سے متعلق مشاورت مکمل ہوگئی ہے، کابینہ کے ارکان سے متعلق بھی ضروری بات چیت کی جاچکی ہے۔ ہم جس اسلامی حکومت کا اعلان کریں گے وہ لوگوں کیلئے ایک ماڈل ہوگی، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہیبت اللہ اخوندزادہ حکومت کا حصہ ہوں گے، وہ نئی افغان حکومت کے سربراہ ہوں گے اس میں کوئی دو رائے نہیں۔افغان میڈیا نے غیر مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر رپورٹ کیا کہ طالبان کی نئی حکومت میں وزیراعظم کا عہدہ بھی موجود ہوگا جو ہیبت اللہ کے ماتحت کام کرے گا۔یاد رہے کہ 15اگست 2021 کو طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داخل ہوئے جس کے بعد صدر اشرف غنی ملک سے فرار ہوگئے اور افغان حکومت غیر فعال ہوگئی۔طالبان نے پنجشیر کے سوا ملک بھر میں اپنا کنٹرول قائم کرلیا ہے جس کے بعد سے دنیا کو طالبان کی نئی حکومت کے اعلان کا انتظار ہے تاہم طالبان نے واضح کردیا تھا کہ جب تک امریکا اپنا انخلا مکمل نہیں کرتا نہ ہی حکومت کا اعلان کیا جائے گا نہ کابینہ کا۔طالبان کے ایک اور رکن عبدالحنان حقانی نے بتایا کہ ہر صوبے میں امارت اسلامی فعال ہے، ہر صوبے میں گورنر موجود ہیں جنہوں نے کام بھی شروع کردیا ہے، ہر ضلعے میں ضلعی گورنر بھی موجود ہیں، پولیس چیفس بھی تعینات ہیں جو لوگوں کے لیے خدمات فراہم کررہے ہیں۔فغانستان میں حکومت سازی کیلئے مشاورتی عمل مکمل کر لیا گیا، طالبان رہنماوں کا کہنا ہے تین روز میں حکومت کا اعلان کر دیا جائے گا۔ نئی حکومت میں خواتین بھی شامل ہوں گی، پنج شیر میں مزاحمتی اتحاد نے وادی کے داخلی راستے پر طالبان کا حملہ پسپا کرنے کا دعوی کیا ہے جبکہ طالبان نے کہا ہے وادی پر سرے سے حملہ ہی نہیں کیا گیا۔