نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم 18 سال بعد دورہ پاکستان

0
285

راولپنڈی(این این آئی)پوری قوم کی طرح مینز اور ویمنز کرکٹرز بھی 18 سال بعد نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمدپر مسرور ہیں،دونوں ممالک کے مابین3 ون ڈے انٹرنیشنل اور 5 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز پر مشتمل تاریخی سیریز کا آغاز 17 ستمبرکو راولپنڈی سے ہوگا۔ سیریز میں شامل تینوں ون ڈے انٹرنیشنل میچز 17،19 اور 21 ستمبر کو پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم جبکہ 25 ستمبر سے شروع ہونے والی پانچ ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز پر مشتمل سیریز کے تمام میچز قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے جائیں گے۔نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے آخری مرتبہ 2003 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا، جب پانچ ون ڈے انٹرنیشنل میچز پر مشتمل سیریز میں پاکستان نے مہمان ٹیم کے خلاف کلین سوئیپ کیا تھا۔ اس کے بعد پاکستان نے اٹھارہ سال میں تین مرتبہ نیوزی لینڈ کی میزبانی کی تاہم تینوں مرتبہ سیریز کے تمام میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے۔لہٰذا، مہمان ٹیم کے ایک طویل عرصہ بعد پاکستان آمد پر کرکٹ حلقے خوش اور سنسنی خیز میچز دیکھنے کے منتظر ہیں۔ اس موقع پر مینز اور ویمنز کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کرنے والے کھلاڑیوں نے اپنے جذبات کا اظہار کیا ۔سابق کرکٹر راشد لطیف کا کہنا ہے کہ ایک طویل عرصے بعد پاکستان میں نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں کو ایکشن میں دیکھنا شائقین کرکٹ کی خوش قسمتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیوزی لینڈ کے خلاف ان کی کرکٹ کی بہت سے یادیں وابستہ ہیں، آج بھی کراچی میں کھیلا گیا وہ میچ یاد ہے، جس میں شعیب اختر نے تیز رفتار باؤلنگ کرکے 6 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی تھی۔راشد لطیف نے کہا کہ دونوں ٹیموں کا پاکستان میں کرکٹ کھیلنا نوجوان کھلاڑیوں کے لیے بہت خوش آئند عمل ہے۔ 25 فیصد شائقین کرکٹ بھی میچز دیکھنے اسٹیڈیم کا رخ کرسکتے ہیں، لہٰذا انہیں دونوں ٹیموں سے بہترین کھیل کی امید ہے۔وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل کا کہنا ہے کہ وہ 18 سال بعد اپنی ٹیم کو پاکستان بھجوانے پر نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہمان اسکواڈ میں شامل یہ کھلاڑی جب اپنے وطن واپس جائیں گے توان کی پاکستان کی کرکٹ اور یہاں کے ماحول کے بارے میں مثبت گفتگو دنیا کو مثبت پیغام دے گی۔کامران اکمل نے کہا کہ پاکستان کے نوجوان جب اپنے شہروں میں انٹرنیشنل کرکٹ ٹیموں کو کھیلتا دیکھتے ہیں یا اپنے اسٹار کو ان ایکشن دیکھتے ہیں تو ان میں کرکٹ کا جوش اور جذبہ مزید بڑھ جاتا ہے، امید ہے کہ اس سیریز سے خطے میں کرکٹ کو فروغ ملے گا