ملک بھر میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کی تہترویں برسی عقیدت و احترام سے منائی گئی

0
336

کراچی(این این آئی)بابائے قوم قائدِ اعظم محمد علی جناح کو پاکستانیوں سے بچھڑے ہوئے 73برس بیت گئے، لیکن ان کے رہنما اصول تمام پاکستانیوں کے لئے مشعلِ راہ بن کر موجود ہیں۔بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا 73 واں یوم وفات ہفتہ11ستمبرکو انتہائی عقیدت و احترام سے منایاگیا۔ اس موقع پر سرکاری اور نجی سطح پر مختلف تقریبات کا اہتمام بھی کیا گیا۔گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبائی کابینہ سمیت بابائے قوم قائد اعظم محمدعلی جناح کے مزار پر حاضری دی پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔قائد اعظم محمد علی جناح کو 1937 میں مولانا مظہرالدین نے قائداعظم کا لقب دیا۔ ان کی ولولہ انگیز قیادت میں مسلمانان ہند نے الگ وطن پاکستان حاصل کیا اور انگریزوں کے تسلط سے چھٹکارا پایا۔قائد اعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1876 میں کراچی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم کا آغاز 1882 میں اپنے آبائی شہر سے کیا اور 1893 میں اعلی تعلیم کے حصول کے لئے انگلینڈ چلے گئے۔ 1896 میں قائد اعظم نے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا اور وطن واپس لوٹ آئے۔محمد علی جناح پیشے کے لحاظ سے وکیل تھے اور وطن واپسی کے کچھ عرصہ بعد ہی قائداعظم کا شمار برصغیر کے مایہ ناز قانون دانوں میں کیا جانے لگا تھا۔برصغیر واپسی کے بعد قائداعظم نے سیاست میں باضابطہ طور پر حصہ لیا اور 1906 میں انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔ کانگریس کا حصہ بننے کے بعد انہیں اندازہ ہوا کہ یہ جماعت برصغیر کے تمام باسیوں کی نہیں بلکہ صرف ہندوں کی نمائندہ جماعت ہے۔قائداعظم نے 1913 میں آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی مگر امید کا دامن نہ چھوڑا اور کانگریس کے ساتھ بھی کام کرتے رہے۔ کانگریس کی ہندو نواز پالیسیوں سے تنگ آکر بالآخر 1920 میں قائداعظم نے کانگریس کو خیرآباد کہہ دیا اور آخری سانس تک مسلمانوں کی نمائندہ جماعت مسلم لیگ سے وابستہ اختیار کر لی۔اسی جماعت کی چھتری تلے ہی قائداعظم نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن حاصل کیا۔ قیام پاکستان کے بعد قائداعظم اس پاک وطن کے پہلے گورنر جنرل بنے اور 11 ستمبر 1948 میں وفات تک اس عہدے پر تعینات رہے۔قائد اعظم محمد علی جناح جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کو علیحدہ وطن دِلایا پاکستان کے لیے بہت کچھ کرنے کے خواہش مند تھے لیکن ان کی بیماری نے ان کے تعمیری منصوبوں کو پایہ تکمیل تک نہ پہنچنے دیا اور مسلمانانِ ہند 11 ستمبر 1948 کو اپنے اس عظیم رہنما کی قیادت سے محروم ہوگئے۔قائد اعظم کی وفات کو کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود ا ن کے یوم وفات پر ہزاروں افراد کی ان کی لحد پر حاضری اور مختلف شہروں میں منعقد ہونے والی تقریبات اس امر کی گواہی دیتی ہیں کہ پاکستانی قوم ان سے آج بھی والہانہ عقیدت رکھتی ہے۔