ریاض (این این آئی )سعودی عرب نے ڈیجیٹلائزیشن کے میدان میں عالمی ممالک کے بیچ تعاون کی اہمیت کو باور کرایا ہے اورکہاہے کہ اس سے بھلائی عام ہو گی اور اقوام اور عوام کے درمیان متبادل منفعت کا دور دورہ ہو گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی عرب کا یہ موقف اقوام متحدہ میں مملکت کے مستقل وفد میں اقتصادی و مالی کمیٹی کی سربراہ ریم بنت فہد العمیر کی زبانی سامنے آیا۔ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس کے ذیل میں ادارے کی اقتصادی و مالی کمیٹی سے خطاب کر رہی تھیں۔ریم نے واضح کیا کہ کرونا کی وبا نے عالمی سطح پر تنہائی کے جلو میں ثابت کر دیا کہ اقوام کے ساتھ رابطے کے لیے ٹکنالوجی بنیادی سہارا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان چیلنجوں سے ہم آہنگ ہونے اور مختلف سیکٹروں کی سپورٹ کے لیے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن ایک تقاضا بن چکا ہے۔ریم کے مطابق سعودی عرب میں دیکھی جانے والی ترقی اس ویژن کی مرہون منت ہے جس نے ترقی کا سارا دارومدار ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پر عائد کر دیا ہے۔ اس حوالے سے ایک مضبوط ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر تیار کیا گیا جو چیلنجوں کا سامنا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ بات گذشتہ دو برسوں کے دوران میں کووڈ-19 کے پھیلا سے ثابت ہو چکی ہے۔سعودی خاتون عہدے دار نے مزید کہا کہ مملکت کی حالیہ کامیابیوں نے اسے ڈیجیٹل ترقی کے حوالے سے عالمی مسابقت میں کافی آگے بڑھا دیا ہے۔ جی ٹوئنٹی گروپ کے ممالک میں ڈیجیٹل مسابقت میں سعودی عرب نے دوسرا نمبر حاصل کیا۔ انٹرنیٹ کی رفتار کے شعبے میں بھی سعودی عرب نے 5G میں عالمی سطح پر پیش رفت کو قیینی بنایا۔ سائبر سیکورٹی کے شعبے میں عالمی انڈیکس کے اندر سعودی عرب نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔ریم بنت فہد العمیر کے مطابق سعودی عرب میں مصنوعی ذہانت کے اشاریوں میں قابل ذکر بہتری دیکھی گئی ہے۔ مملکت کے پروگرام ویژن 2030 میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن مرکزی اہمیت کا حامل شعبہ ہے۔انہوں نے زور دیا کہ دنیا کے ملکوں کی ڈیجیٹل صلاحیتیں پیدا کرنے کی سپورٹ میں عالمی کوششوں کو یکجا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس طرح ان خلاں اور خامیوں کو پر کیا جا سکے گا جو معاشروں کی ترقی اور آگے بڑھنے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔