آف شور کمپنیوں کے معاملے کی تحقیقات اور عوام کا پیسہ چرانے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، صدر مملکت

0
226

اسلام آباد (این این آئی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ آف شور کمپنیوں کے معاملے کی تحقیقات اور عوام کا پیسہ چرانے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو سیاست سے نہ جوڑا جائے اور بین الاقوامی کمپنیوں سے ماہرین کی رائے لی جائے، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ہیک ہونے کا کوئی امکان نہیں،چاہتے ہیں افغانستان میں شدت پسندوں کو غلبے کا موقع نہیں ملنا چاہیے،سکولوں میں لڑکیوں کی تعلیم کا فیصلہ افغانستان کی حکومت پر چھوڑ دیا جانا چاہیے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ابھی یہ طے ہونا باقی ہے کہ آف شور کمپنیوں کے مالکان کے اکانٹس میں کتنی رقم رکھی گئی ہے۔صدر نے ایسٹ انڈیا کمپنی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی نیبرصغیر پاک و ہند کی دولت لوٹی جس کے بدلے میں لوگوں کو کچھ نہیں ملا۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں تفتیش لوگوں کیلئے قابل قبول ہونی چاہیے ، قومی احتساب بیورو اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی اس معاملے کی تحقیقات کر سکتی ہیں یا عدلیہ کمیشن تشکیل دے سکتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ آف شور کمپنی بنانا اور پاکستان سے قانونی ذرائع سے پیسہ بھیجنا جرم نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنایا جانا چاہیے تاکہ وہ اپنی جائیدادوں کی مالک ہو سکیں اور کسی دبائو کی وجہ سے وہ اپنی جائدادیں خاندان کے مردوں کو تحفے میں نہ دیں۔انہوں نے کہا کہ قانون اس بات کو یقینی بنانے کے لیے موجود ہے کہ خواتین کو وراثت میں ان کا حق ملے تاہم جائیداد کے قوانین پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں ایک مہم چلا رہے ہیں ۔افغانستان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف نے ہمیشہ افغانستان کے خلاف جنگ کی مخالفت کی۔صدر مملکت نے کہاکہ پاکستان سمیت پوری دنیا افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم میں دلچسپی رکھتی ہے ، تاہم سکولوں میں لڑکیوں کی تعلیم کا فیصلہ افغانستان کی حکومت پر چھوڑ دیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان سے غیر ملکی شہریوں کے انخلا میں مثبت کردار ادا کیا اور ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں شدت پسندوں کو غلبے کا موقع نہیں ملنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی جنگ میں 2 ٹریلین ڈالر خرچ
ہوئے جبکہ یہ رقم دنیا میں غربت کے خاتمے کے لیے استعمال کی جا سکتی تھی