کابل(این این آئی ) طالبان حکمرانوں کو سیاسی طور پر تسلیم کیے بغیر امریکا معاشی تباہی کے دہانے پر موجود انتہائی غریب افغانستان کو انسانی امداد فراہم کرنے پر رضامند ہوگیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق طالبان کا کہنا تھا کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات اچھے رہے جبکہ امریکا، طالبان کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے سے منسلک نہ کرتے ہوئے افغانستان کے لیے انسانی امداد جاری کرنے پر رضامند ہوگیا۔امریکا نے واضح کیا کہ یہ مذاکرات کسی بھی طرح طالبان کو تسلیم کرنے کی پیشکش نہیں تھے جنہوں نے 15 اگست کو امریکی اتحادی حکومت کے خاتمے کے بعد اقتدار سنبھال لیا تھا۔طالبان کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ تحریک کے عبوری وزیر خارجہ نے مذاکرات میں امریکا کو یقین دہانی کروائی ہے کہ طالبان یہ دیکھنے کے لیے پرعزم ہیں کہ شدت پسند، افغان سرزمین دوسرے ممالک کے خلاف حملے شروع کرنے کے لیے استعمال نہ کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ داعش سے وابستہ افراد کو پاکستان اور ایران میں محفوظ پناہ گاہوں کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے جو طالبان نے امریکا کے خلاف لڑائی میں حاصل کی تھیں، البتہ انہوں نے خبردار کیا کہ القاعدہ کے لیے طالبان کی دیرینہ حمایت نے انہیں امریکا کے لیے انسداد دہشت گردی کے شراکت دار کے طور پر ناقابل بھروسہ بنا دیا ہے۔