روس کے گرین سگنل کے بعد اسرائیل کے شام پر تازہ حملے

0
234

ماسکو (این این آئی)روس کی جانب سے شام میں اسرائیلی کارروائیوں کے بارے میں نروم رویہ اختیار کرنے کے اشارے کے بعد تل ابیب نے شام میں متعدد ایرانی اہداف پر تازہ بمباری کی ہے۔ ان حملوں میں ایران نواز ملیشیائوں کو نشانہ بنایا گیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر زیوف ایلکن جو اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے ہمراہ روسی صدر ولادی میر پووتین سے ملاقات کے لیے سوچی گئے تھے نے وضاحت کی کہ شامی فضائی حدود میں اسرائیل کو اپنی فوجی کارروائیوں اور روس کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کے لیے آزادی دینے پر اتفاق کیا گیا ۔ اس کے ساتھ ساتھ دونوں رہ نما نے ایرانی جوہری معاملے پربات چیت کی۔ اسرائیلی وزیراعظم اور روسی صدر کے درمیان ہونے والی ملاقات میں نفتالی بینیٹ نے شام میں ایرانی ٹھکانوں کے نقشے بھی پیش کیے اور ان پر بحث کی۔اس کے علاوہ بینیٹ نے مقبوضہ وادی گولان سے 80 کلومیٹر شمال میں ایرانی موجودگی کو ہٹا کر جنوبی شام میں ڈی ایسکلیشن کو دوبارہ فعال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔قابل ذکر ہے کہ بینیٹ نے جمعہ کو بحیرہ اسود کے شہر سوچی میں روسی صدر پوتین سے ملاقات کی تھی۔ یہ روسی صدر سے بینیٹ کی وزارتِ عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد پہلی ملاقات ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم نے روسی صدر پوتین کو آگاہ کیا کہ تل ابیب شام پر اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا جبکہ روسی صدر نے مطالبہ کیا کہ شام پر حملوں میں حکومتی اداروں اور بنیای ڈھانچے کو نشانہ نہ بنایا جائے۔روسی صدر نے بینیٹ کو یقین دلایا کہ روس اور اسرائیل کے شام کے حوالے سے بہت سے اختلافات ہیں لیکن اس کے ساتھ رابطے کے نکات بھی ہیں۔پوتین نے اسرائیل کے وزیر اعظم کو ڈرون کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے تل ابیب کے ساتھ ایک ٹیم بنانے کے اپنے ارادے سے آگاہ کیا۔بینیٹ کے ساتھ اپنی بات چیت کے آغاز میں صدر پوتین نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی موجودہ سطح کو سراہا اور کہا کہ شام سمیت مشرق وسطی میں روس اور اسرائیل کے کئی مفاات مشترک ہیں۔صدر پوتین نے اس ملاقات کو منفرد اور قابل اعتماد قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ماسکو تل ابیب کے ساتھ تعلقات اور تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے اقدامات جاری رکھیگا۔ انہوں نے امید ظاہر کہ بینیٹ اپنے پیشرو نیتن یاھو کے طرز عمل پر کام جاری رکھے گا۔