افغانستان میں خوراک کا بحران سابقہ حکومت کی میراث ہے، طالبان

0
277

کابل(این این آئی)طالبان حکومت کے نائب وزیر صحت نے کہا ہے کہ افغانستان میں خوراک کا بحران دراصل سابقہ حکومت کی چھوڑی ہوئی میراث ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری پر امداد کے اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام ہونے کا الزام بھی عائد کیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق طالبان حکومت کے نائب وزیر صحت عبد الباری عمر نے کابل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایک بہت اہم مسئلہ ہے جو سابقہ حکومت میراث کے طور پر چھوڑ گئی ہے اور وہ ہے خوراک کی قلت کا مسئلہ۔انہوں نے ورلڈ فوڈ پروگرام کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پانچ برس سے کم عمر کے تقریبا 32 لاکھ بچے اس برس کے اواخر تک شدید قلت تغذیہ کے شکار ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حمایت یافتہ سابقہ حکومت نے اس تباہی کو ٹالنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔انہوں نے مزید کہاکہ بیس برس تک صحت کا شعبہ غیر ملکی امداد پر منحصر رہا۔ ایسا کوئی بنیادی کام نہیں کیا گیا کہ ہیلتھ کیئر کا انفراسٹرکچر اور اس کے وسائل باقی رہ سکتے۔طالبان رہنما نے کہا کہ غیر ملکی عطیہ دہندگان اور غیر حکومتی تنظیموں نے ہر چیز کے لیے مالی امداد فراہم کی لیکن کوئی کارخانہ تعمیر نہیں کیا گیا، گھریلو وسائل کا کوئی استعمال نہیں کیا گیا۔نائب وزیر صحت عمر نے کہاکہ اگر غیر ملکی وسائل میں تخفیف کردی جائے اور بین الاقوامی تنظیمیں اپنی امداد روک دیں تو ہم خدمات کس طرح فراہم کرسکیں گے۔انہوں نے کہاکہ ورلڈ بینک، یورپی یونین اور یوایس ایڈ (امریکی ترقیاتی ایجنسی)نے افغانستان کے عوام سے کیے گئے اپنے وعدے پورے نہیں کیے