چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کی 38ویں برسی کل منائی جائیگی

0
389

لاہور( این این آئی)چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کی 38ویں برسی کل بروز منگل23نومبر بروز منگل کومنائی جائے گی ۔وحید مراد 2 اکتوبر 1938 کو کراچی میں پیدا ہوئے۔وہ معروف فلمساز وتقسیم کار نثار مراد کی اکلوتی اولاد تھے۔ انہوںنے ابتدائی تعلیم میری کلاسو سکول سے حاصل کی اور 1952 میں اسی سکول سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ ایس ایم کالج سے بی اے کیا۔ 1968 میں جامعہ کراچی سے انگلش ادب میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ ان کی شادی سلمی بیگم سے 17 ستمبر 1964 میں ہوئی۔ وحید مراد کے دو بچے ، ایک لڑکی عالیہ مراد اور ایک لڑکا عادل مراد ہیں۔ 1960 میں بطور فلم ساز پہلی فلم انسان بدلتا ہے بنا کر اپنی فلمی زندگی کا آغاز کیا۔ 1961 میں انہیںایس ایم یوسف کی فلم اولاد میں ایک اہم کردار کے لیے پہلی بار کاسٹ کیا گیا اور یوں بطور اداکار وحید مراد کی پہلی فلم اولاد اگست 1962 میں ریلیز ہوئی اور گولڈن جوبلی کا اعزاز حاصل کیا۔وحید مراد کو اصل شہرت اپنی ذاتی فلم ہیرا اور پتھر سے حاصل ہوئی۔وحید مراد کو پاکستان کی پہلی پلاٹینیم جوبلی فلم ارمان کا فلم ساز، مصنف اور ہیرو ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ فلم 1965 میں ریلیز ہوئی اور پاکستان کی پہلی پلاٹینیم جوبلی فلم ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ وحید مراد نے بحیثیت ہدایتکار ایک فلم اشارہ بنائی۔ انہوںنے اپنی ذاتی فلموں سمندر اور اشارہ میں اپنی آواز میں گانے بھی گائے ہیں۔چار فلموں ارمان، احسان، اشارہ اور ہیرو کے مصنف بھی رہ چکے ہیں۔ ان کی فلم رشتہ ہے پیار کا پاکستان کی وہ پہلی فلم ہے جس کی فلم بندی سب سے پہلے بیرونِ ملک میں کی گئی۔ پہلی رنگین فلم تم ہی ہو محبوب میرے تھی۔ان کی پہلی پنجابی فلم مستانہ ماہی تھی جو بہت کامیاب رہی۔انہوںنیکل 9 پنجابی فلموں میں کام کیا۔ وحید مراد نے اولاد سے لے کرزلزلہ تک کل 125فلموں میں کام کیا۔ انہوںنے ایک پشتو فلم پختون پہ ولایت کے میں بھی کام کیا، یہ اداکار آصف خان کی ذاتی فلم کالا دھندا گورے لوگ کا پشتو ورژن تھا۔وحید مراد نے اپنی 23 سالہ فلمی زندگی میں اعلی کارکردگی کی بنا ء پر 32 ایوارڈ حاصل کیے۔وحید مراد کی 125 فلموں میں سے ایک فلم شبانہ نے ڈائمنڈ جوبلی بنائی جبکہ تین فلموں نے پلاٹنیم جوبلی، 28 فلموں نے گولڈن جوبلی، 55 فلموں نے سلور جوبلی بنائی اور وحید مراد کی صرف 28 فلمیں ناکامی سے دوچار ہوئیں۔وحید مراد نے اپنے آخری لمحات میں اپنی منہ بولی بہن ممتاز ایوب کے گھر کراچی میںگزارے اور یہیں ان کا 23 نومبر 1983 کوانتقال میں ہوا۔