لاپتہ مدثر بازیابی کیس، وفاقی حکومت متاثرہ فیملی کو مطمئن کرے،اسلام آباد ہائیکورٹ

0
223

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے لاپتہ مدثر نارو کی بازیابی کیس میں وفاقی حکومت کو متاثرہ فیملی کو مطمئن کرنے اور وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری سے جس دور میں شہری لاپتہ ہوتاہے اس وقت کے چیف ایگزیکٹیوکی جیب سے متاثرہ فیملی کو معاوضہ کی ادائیگی سے متعلق رائے طلب کرلی۔گذشتہ روز سماعت کے دوران وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری،سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر،لاپتہ مدثر نارو کے والد کی جانب سے عثمان وڑائچ ایڈووکیٹ پیش ہوئے جبکہ ایمان مزاری ایڈووکیٹ بیماری کے باعث پیش نہ ہوئیںاس موقع پر وفاقی کی جانب سے ایڈہشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود اور ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ بھی کمرہ عدالت میں موجودتھے،چیف جسٹس نے کہاکہ شیریں مزاری صاحبہ ، آپ کو اس لیے زحمت دی کہ ریاست نظر نہیں آ رہی،ملک میں جبری گمشدگیوں کاphenomena ہے،کسی کا لاپتہ ہو جانا انسانیت کے خلاف جرم ہے، وزیراعظم اور کابینہ ارکان لوگوں کی خدمت کے لیے ہیں،لاپتہ شخص کی بازیابی کے لیے ریاست کا رد عمل pathetic ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ ریاست ماں کے جیسی ہوتی ہے مگر وہ کہیں نظر نہیں آ رہی،اگر اس عدالت میں کوئی بھی متاثرہ شخص آتا ہے کہ اس کا کوئی عزیز لاپتہ ہو گیا تو یہ ریاست کی ناکامی ہے،شیریں مزاری نے کہاکہ آپ نے پہلے بھی قیدیوں کے ایشو پر بلوایا تھا،جبری گمشدگیوں کا معاملہ ہمارے منشور میں تھا،ہم نے اس حوالے سے قانون سازی کی ہے، سینیٹ میں جلد بھجوایا جائیگا،پرائم منسٹر بننے سے پہلے بھی عمران خان کا اس ایشو پر واضح موقف رہا ہے