ماورائے عدالت قتل کے 72 واقعات میں طالبان کا ہاتھ ہے، اقوام متحدہ

0
193

نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ نے کہاہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان میں 100 سے زائد ماورائے عدالت قتل کے قابل اعتبار الزامات موجود ہیں اور ان میں سے اکثر قتل طالبان کی جانب سے کیے گئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی نائب سربراہ ندی الناشف نے کہا کہ 15 اگست کو طالبان کے قبضے کے بعد طالبان کی جانب سے عام معافی کے اعلان کے باوجود لوگوں کو قتل کیے جانا پریشان کن ہے۔انہوں نے انسانی حقوق کونسل کو بتایا کہ اگست سے نومبر کے دوران ہمیں سابق افغان سیکیورٹی فورسز اور سابق حکومت کے ساتھ کام کرنے والے 100 سے زائد افراد کے قتل کے قابل اعتبار الزامات موصول ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ ان میں سے تقریبا 72 ہلاکتوں میں طالبان کا نام لیا جارہا ہے، کئی واقعات میں تو لاشوں کو سرعام دکھایا بھی گیا جس سے آبادی کا بڑا حصہ خوف میں مبتلا ہے۔طالبان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبد القہار بلخی نے کہا کہ حکومت عام معافی پر اب بھی قائم ہے۔انہوں نے سابق انتظامیہ کے اہلکاروں کے خلاف کسی بھی قسم کے اقدامات کی بھی نفی کی اور کہا کہ جو بھی عام معافی کی خلاف ورزی کرے گا اسے قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ندی الناشف نے اقوام متحدہ کو انسانی حقوق کے سربراہ مشل بیچلیٹ کی جانب سے کونسل کو اس حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ ان واقعات کی گہرائی میں جانچ پڑتال کی جائے گی اور غیر مصدقہ افواہوں کو اہمیت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ طالبان کے دشمن گروہ داعش کے اراکین بھی مارے گئے ۔انہوں نے بتایا کہ صرف صوبے ننگرہار میں داعش کے 50 مشتبہ اراکین کے ماورائے عدالت قتل کے واقعات سامنے آئے ہیں