سپریم کورٹ،بہادرآباد پارک اراضی سے متعلق درخواست پر ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ اور دیگر حکام سے جامع رپورٹ طلب

0
200

کراچی(این این آئی)سپریم کورٹ نے بہادرآباد پارک اراضی پر بننے والے الباری ٹاور سے متعلق درخواست پر ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ اور دیگر حکام سے جامع رپورٹ طلب کرلی ہے۔منگل کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل بینچ نے بہادر آباد پارک اراضی پر بننے والے الباری ٹاور کے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس (ر)رشید اے رضوی ایڈووکیٹ الباری ٹاور کی جانب سے پیش ہوئے۔ رشید اے رضوی نے موقف دیا کہ مجھے دستاویزات اور رپورٹ کی کاپی نہیں ملی۔ مجھے تیاری کے لیے مہلت دی جائے۔ جسٹس قاضی محمد امین احمد نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ یہ زمین آپ کو قانون کے مطابق الاٹ نہیں ہوئی۔رشید اے رضوی نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں بہادر یار جنگ سوسائٹی نے زمین دی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ یہ زمین تو وفاقی ہائوسنگ اتھارٹی کی تھی۔ آپ کو کیسے یہ زمین دے دی گئی؟ بہادر یار جنگ سوسائٹی کے وکیل نے موقف دیا کہ یہ فیملی پبلک پارک ہے۔ امبر علی بھائی نے کہا کہ 14 ہزار اسکوائر یارڈ سے زائد اراضی رفاعی تھی۔ سوسائٹی کے وکیل نے موقف دیا کہ کمرشل پلازہ اگزیسٹ ہی نہیں کرتا اس جگہ۔ امبر علی بھائی نے کہا کہ کے الیکٹرک کا گرڈ اسٹیشن اور دیگر تعمیرات کی گئی۔ رشید اے رضوی نے کہا کہ1994 سے کیس چلتا آرہا ہے کہ کمرشل لینڈ ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ساری چیزیں دیکھ چکے ہیں،ہمیں سب پتہ ہے رضوی صاحب۔ سپریم کورٹ نے اسسٹنٹ کمشنر شرقی، ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ اور دیگر حکام سے جامع رپورٹ طلب کرلی۔