اسلام آباد(این این آئی) دنیا بھر کے ایوانوں میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق میں آوازیں اٹھنے کا معاملہ مزید تیز ہوگیا ۔تفصیلات کے مطابق بھارت کی تمام تر ناکام کوششوں اور ڈراموں کے باوجود دنیا بخوبی جان چکی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری و ساری ہیں اور دنیا کے ایوانوں میں کشمیری عوام کے حق میں آوازیں اٹھ رہی ہیں۔حال ہی میں برطانوی پارلیمان کے ممبران نے کھل کر بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے حق میں آواز اٹھائی۔برطانوی پارلیمان کے ارکان نے مقبوضہ کشمیر میں جاری قتل عام اور عورتوں پر جنسی تشدد کے واقعات کی بھی بھر پور مذمت کی۔معزز اراکین نے کہا کہ ستر سال سے زیادہ عرصے سے کشمیری ایک جہنم میں رہ رہے ہیں اور آج حق خودارادیت تو درکنار ان کا اپنا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق دنیا بارہا بھارت کے اس بے بنیاد دعوے کو مسترد کر چکی ہی کہ کشمیر بھارت کا اندورنی معاملہ ہے۔رپورٹ کے مطابق ای یو ڈس انفو لیب کی چشم کشا رپورٹ نے بھارت کے عالم گیر پروپگنڈے کو بری طرح بے نقاب کر دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق جب مغربی دارالحکومتوں میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی بات کی جارہی ہے اور شمیر کے محکوم عوام کے حقوق کی مسلسل پامالی کے خلاف مزید زوردار اور مؤثر آوازیں اٹھیں گی۔میڈیارپورٹ کے مطابق اتنے عشروں بعد سیکیورٹی کونسل میں کشمیر دو بارہ زیر بحث ہے۔اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری اینٹونیو گوٹیرس نے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں اور پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی بھی قسم کی محاذ آرائی کے نتائج خطے اور دنیا کے لیے بے حد تباہ کن ہوں گے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اگست 2019 سے اب تک عالمی میڈیا مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارت کے انسانیت سوز اور غیر جمہوری اقدامات کی مذمت کرتا آ رہا ہے۔واشنگٹن پوسٹ نے اس غیر آئینی اقدام کوIndia’s Dark Moment in Kashmirقرار دیا۔رپورٹ کے مطابق دی گارڈین نے اسے کشمیر کو انڈین کالونی بنانے کی کوشش سے تعبیر کیا۔ان کے علاوہ بی بی سی، فرانس 24، DW نیوز، TRT ورلڈ، CNBC سمیت مختلف خبر رساں اداروں نے کشمیر کی فقید المثال کوریج کی۔