افغانستان سے امریکی انخلا کا منصوبہ کیسے ناکام ہوا؟ دستاویز میں انکشاف

0
318

کابل (این این آئی)طالبان کے ہاتھوں سقوط کابل سے ایک دن پہلے وائٹ ہائوس کے سیچویشن روم کی میٹنگ سے لیک ہونے والی دستاویزات نے بائیڈن انتظامیہ کی امریکی اور افغان شہریوں کو نکالنے میں عدم دلچسپی کو اجاگر کیاہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ وہ افغان تھے جنہوں نے طالبان کے خلاف 20 سالہ جنگ میں امریکا کی مدد کی تھی مگر مشکل وقت میں امریکا انہیں طالبان کے رحم وکرم پر چھوڑ گیا۔پندرہ اگست 2021 کو طالبان کے افغان دارالحکومت کا کنٹرول سنبھالنے سے چند گھنٹے قبل بائیڈن انتظامیہ کے اعلی حکام بڑے پیمانے پر شہریوں کے انخلا سے متعلق بنیادی طریقہ کار پر تبادلہ خیال اور انتظامات ترتیب دے رہے تھے۔ان کے قریبی لوگ مایوس اور شکوک وشبہات میں مبتلا تھے کہ انتظامیہ بہت زیادہ میٹنگز کر رہی ہے لیکن بیورو کریسی جمود کا شکار ہے اور فیصلہ سازی میں عجلت کا فقدان ہے۔دوسری طرف افشا ہونے والی دستاویزات میں لفظ فوری طور پرظاہر ہوتا ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ اہلکار 14 اگست کی دوپہر کو طالبان کے دارالحکومت کابل پر قبضہ کرنے سے ایک دن پہلے اپنے منصوبوں کو حتمی شکل دینے کے لیے ہچکچاہٹ میں تھے۔مثال کے طور پر حکام نے فیصلہ کیا کہ انہیں مقامی افغان عملے کو مطلع کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ امریکا منتقل ہونے کے لیے اپنا اندراج شروع کرے۔ جیسا کہ دستاویز میں بتایا گیا اور یہ واضح نہیں کیا کہ کون سے ممالک انخلا کے لیے ٹرانزٹ پوائنٹس کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔بائیڈن انتظامیہ کا اندازہ آخری لمحات کے افراتفری کے مناظر کے بارے میں درست نہیں تھا کیونکہ افغان فوجی طیاروں سے گرے اور ایک خودکش بم حملہ ہوا جس میں حامد کرزئی ہوائی اڈے کے دروازے کے باہر 13 امریکی فوجی اور درجنوں افغان ہلاک ہوئے۔اسی ضمن میں دی اٹلانٹک نے کیا کہ ہزاروں افغان اب بھی افسر شاہی کے جہنم میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اس ڈر سے کہ وہ طالبان جن سے وہ برسوں سے لڑ رہے ہیں ان کا شکار ہو جائیں گے۔ اس ماہ کے آخر میں کانگریس 12 افراد پر مشتمل دو طرفہ کمیٹی کے ارکان کا تقرر کرے گی جو جنگ کا مطالعہ کرے گی اور 9/11 کمیشن کو اسی طرح کی رپورٹ جاری کرے گی۔ایگزیئز نے قومی سلامتی کونسل سے نمائندوں کے چھوٹے گروپ کی میٹنگ کے حوالے سے نتائج کا خلاصہ حاصل کیا۔ یہ گروپ وزرا کے مختلف ارکان کے سینیر معاونین پر مشتمل ہے اور عام طور پر نائبین یا ڈائریکٹرز کے اجلاسوں کی بنیاد رکھتا ہے یا ان کے اعلی افسران کے ذریعے پہلے سے لیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے عملی تفصیلات پیش کرتا ہے۔دستاویز افغانستان سے انخلاسے متعلق تھی اور یہ ملاقات واشنگٹن کے وقت کے مطابق 14 اگست کی سہ پہر 3:30 سے 4:30 بجے تک ہوئی۔اس وقت طالبان جنگجو کابل میں اتر رہے تھے