فوجی گروپوں کی مضبو طی سے علاقائی سلامتی کومضبوط نہیں بنایا جا سکتا، چینی وزیر خارجہ

0
294

بیجنگ (این این آئی) چین نے کہا ہے کہ فوجی گروپوں کو مضبوط کرنے یاتوسیع دینے سے علاقائی سلامتی کومضبوط نہیں بنایا جا سکتا، تمام ممالک کی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کے احترام وتحفظ کی پرزور حمایت کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو تعمیری نوعیت کا کردار ادا کرنا چاہیئے، میڈیارپورٹس کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے ہفتہ کے روز برطانوی وزیر خارجہ لز ٹروس ،یورپی یونین کے نمائندہِ اعلی برائے خارجہ امور وسلامتی پالیسی جوزپ بوریل اور فرانسیسی صدر کے مشیر ایمینوئیل بون کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی اور یوکرین کے مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ وانگ ای نییوکرین کے مسئلے پر چین کے پانچ نکاتی موقف کی وضاحت کی، انہوں نے کہا کہ چین تمام ممالک کی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کے احترام وتحفظ کی پرزور حمایت کرتا ہے نیز اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی پاسداری کرتا ہے۔ یہ موقف مستقل اور واضح ہے اور یہ یوکرین کے معاملے پر بھی یکساں لاگو ہوتی ہے۔انہوں نے مز ید کہا کہ چین مشترکہ، جامع، تعاون پر مبنی اور پائیدار سلامتی کے تصور کا حامی ہے۔ایک ملک کی سلامتی کسی دوسرے ممالک کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی بنیاد پر قائم نہیں ہو سکتی ،فوجی گروپوں کو مضبوط کرنے اور توسیع دینے سیعلاقائی سلامتی کومضبوط نہیں بنایا جا سکتا۔مختلف ممالک کے سلامتی کے جائزخدشات کا احترام کیا جانا چاہیئے۔ نیٹو کے مشرق کی جانب مسلسل پانچ توسیعی دوروں کے تناظر میں، روس کے جائز سکیورٹی مطالبات کو سنجیدگی سے اور مناسب طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ چین یوکرین میں صورتِ حال کی پیش رفت کا بغور جائزہ لے رہا ہے اور اس وقت جو حالات ہیں چین ہرگز نہیں چاہتا کہ ایسی صورتِ حال ہو۔ مختلف پارٹیز کو صبروتحمل سے کام لینا چاہییاور شہریوں کی زندگی اور جان و مال کا موثر تحفظ کیا جانا چاہیئے ،خاص طور پر کسی بھی بڑے انسانی بحران سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔وزیر خا رجہ نے کہا کہ چین ،یوکرین بحران کے پرامن حل کے لیے تمام سفارتی کوششوں کی حمایت اور حوصلہ افزائی کرتا ہے۔یوکرین بڑے ممالک کی محاذ آرائی میں فرنٹ لائن بننے کی بجائے مشرق اور مغرب کے رابطے کا ایک پل ہونا چاہیئے۔وانگ ای نے مز ید کہا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو تعمیری نوعیت کا کردار ادا کرنا چاہیئے اور علاقائی امن و امان کو اہمیت دیتے ہوئے مختلف ممالک کی عمومی سکیورٹی کو مزید اہمیت دینی چاہیئے۔