2013کے عام انتخابات ،این اے 122کے ٹربیونل فیصلے کے خلاف وزیراعظم عمران خان کو نوٹس جاری

0
234

اسلام آباد (این این آئی) 2013 کے عام انتخابات سے متعلق مسلم لیگ ن کے رہنما سردار ایاز صادق کی این اے 122 میں اپنی جیت کا فیصلہ کالعدم قرار دئیے جانے اور 23 لاکھ کے اخراجات ادائیگی کے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف درخواست کی سماعت پر سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کو نوٹس جاری کر دیا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن )کے رہنما و سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی جانب سے این اے 122 میں اپنی جیت کا فیصلہ کالعدم قرار دیے جانے سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے وزیراعظم عمران خان کو نوٹس جاری کر دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 2013 کی قومی اسمبلی کا دورانیہ تو ختم ہو چکا ہے، جس پر ایاز صادق کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کو جرمانہ ہوا تھا جس کے خلاف اپیل کی گئی.نادرا اور ریکارڈ جائزے کے اخراجات ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ غلطیاں انتخابی عملے کی تھیں تو ادائیگی ایاز صادق کیوں کریں؟ دوران سماعت سابق اسپیکر قومی اسمبلی خود روسٹروم پر آئے اور کہاکہ میں حکم امتناع کے پیچھے نہیں چھپا، ضمنی الیکشن لڑا اور جیتا۔ کیس کرنے کا مقاصد صرف خود کو بے قصور ثابت کرنا ہے,مجھے اسپیکر قومی اسمبلی ہوتے ہوئے بھی جھوٹا اور دھاندلی کرنے والا کہا گیا.چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ڈی سیٹ ہونے کے بعد آپ کتنے الیکشن جیتے ہیں؟ جس پر ایاز صادق بولے کہ ڈی سیٹ ہونے کے بعد تمام الیکشن جیتا ہوں،حلقے میں میرے خلاف جو تاثر دیا گیا ہے وہ اصل مسئلہ ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لوگ آپ کو ووٹ دیتے ہیں پھر تاثر کیسے قائم ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ہتک عزت کا مسئلہ ہے تو الگ سے کیس دائر کریں، جس پر ایاز صادق نے کہا کہ ہتک عزت کا کیس تو کئی سال سے چل رہا ہے، معاملہ میری عزت کا ہے عمران خان سے اور کچھ نہیں چاہتا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عمران خان کا مؤقف سن کر ہی فیصلہ کریں گے، جلد ہی کیس سماعت کے لیے مقرر ہو جائے گا۔عدالت نے لیگی رہنما کی درخواست پر وزیراعظم عمران خان، الیکشن کمیشن اور نادرا کو نوٹسز جاری کر دیے۔