جسٹس فائز عیسیٰ کیس ،،صدر کو ریفرنس منظور کرکے آگے بھیجنے کا اختیار نہیں،جسٹس منصورعلی شاہ

0
215

اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ کے ججز جسٹس مقبول باقر اور جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس میں اختلافی نوٹ میں کہاہے کہ ایف بی آر کو تحقیقات کی ہدایات دینے کی ضرورت نہیں تھی، کونسل کسی بھی جج کے معاملے پر ازخود نوٹس لینے میں آزاد ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس قانون اور حقائق کی بدنیتی پر مبنی ہے،صدر مملکت کو ریفرنس کو منظور کرکے آگے بھیجنے کا اختیار نہیں تھا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے 65 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ تحریر کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ وحید ڈوگر نے جج کیخلاف ایکشن کیلئے شکایت کا اندراج کرایا، شکایت کنندہ کو اہلیہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اسپینش نام معلوم ہونا اور لندن جائیدادوں تک رسائی حاصل کرنا حیران کن ہے، شہزاد اکبر نے نہیں بتایا کہ وحید ڈوگر کو اس سب کے بارے میں کیسے معلوم ہوا؟، وحید ڈوگر کا درجہ ایک شکایت کنندہ کا تھا ایک صحافی کا نہیں، وفاق کا یہ موقف درست نہیں کہ صحافی کو اس کا ذریعہ بتانے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا، اس نے اپنی تحقیقاتی خبر کسی اخبار میں شائع بھی نہیں کی، اسے شکایت کیلئے معلومات فیڈ کی گئیں جس کسی نے بھی وحید ڈوگر کو یہ معلومات دیں وہ اس کہانی کے اصل کردار ہیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ چیرمین اے آر یو شہزاد اکبر نے اکیلے جج کے خلاف انکوائری کا فیصلہ کیا، وزیر قانون فروغ نسیم نے اے ار یو کی انکوائری پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا، شہزاد اکبر کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے وزیراعظم لاعلم تھے لیکن انہوں نے وزیر قانون اور شہزاد اکبر سے انکے غیر قانونی اقدامات پر کچھ نہیں پوچھا، صدر مملکت نے بھی ایسا کوئی سوال پوچھے بغیر ریفرنس پر دستخط کر دئیے